کراچی (نیوز ڈیسک) ارجنٹائن میں صدر خاویئر میلی کے معاشی اقدامات کے نتائج منفی صورت میں سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، جس سے معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے اور بیروزگاری میں خطرناک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے لے کر اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی اور برطانیہ کے سیاستدان نائجل فراج تک کئی عالمی رہنما ارجنٹائن کے حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں کہ ’’پاپولسٹ‘‘ معاشی پالیسیوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔ ماہرین معیشت کے مطابق، ووٹنگ کے بعد ارجنٹائن کی کرنسی میں بڑی قدر میں کمی متوقع ہے۔ صدر میلی نے تین ہندسوں پر مشتمل مہنگائی پر قابو پانے کیلئے زرِمبادلہ کی حد مقرر کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں کرنسی کی قدر غیر حقیقی طور پر بلند ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ صنعتیں بند ہو رہی ہیں اور لوگ سستے درآمدی سامان کی طرف مائل ہو گئے ہیں۔ دسمبر 2023ء سے جولائی 2025ء کے دوران 18؍ ہزار کاروبار بند ہو چکے ہیں اور تقریباً 2؍ لاکھ 53؍ ہزار ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔ درآمدی پالیسیوں میں نرمی اور ٹیکسوں میں کمی کے باعث مقامی صنعتیں چائنیز مصنوعات کے مقابلے میں غیر مسابقتی ہو گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر خاویئر میلی کرنسی کی قدر میں کمی کرتے ہیں تو مہنگائی مزید بڑھ جائے گی، اور اگر موجودہ پالیسی برقرار رکھتے ہیں تو معیشت مکمل جمود کا شکار رہے گی۔ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبینہ طور پر ارجنٹائن کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے 20؍ ارب ڈالر کی امداد کی پیشکش کی ہے، تاکہ مالیاتی بحران کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق ارجنٹائن کی موجودہ صورتحال پاپولسٹ رہنماؤں کی پالیسیوں پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ایسے رہنما، جو عوام کو فوری حل کا وعدہ کرتے ہیں، عملی طور پر طویل مدتی مسائل پیدا کر دیتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاپولسٹ (Populist) رہنما وہ سیاستدان ہوتے ہیں جو خود کو ’’عوام کی آواز‘‘ یا ’’عوام کے نمائندے‘‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں، خصوصاً اس وقت جب عوام کو لگتا ہے کہ حکمران طبقہ، اشرافیہ یا ادارے ان کے مسائل نہیں سمجھتے۔ ایسے رہنما عوام میں پائی جانے والی مایوسی، غصے یا بے چینی کو استعمال کرتے ہیں اور یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ عام لوگوں کیلئے لڑ رہے ہیں، جبکہ باقی سیاستدان ’’سسٹم‘‘ یا ’’اشرافیہ طبقے‘‘ کے مفاد میں کام کرتے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، دنیا بھر میں معاشی بے یقینی، افراطِ زر، کم اجرت اور عوامی مایوسی نے پاپولسٹ سیاست کیلئے زمین ہموار کی ہے۔