• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کا خواتین سے متعلق بیان صنفی امتیاز قرار

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے خواتین اساتذہ سے متعلق بیان کو وفاقی محتسب نے صنفی امتیاز قرار دے دیا۔ وائس چانسلر نے کہا تھا کہ ’عمر کے 35 سال کے بعد خواتین اساتذہ ایک مسئلہ بن جاتی ہیں کیونکہ اُن کے ہارمونیاتی اثرات اُن کے رویوں پر اثر ڈالتے ہیں‘۔ خاتون استاد فوزیہ اختر شکایت پر سماعت کے بعد محتسب نے یونیورسٹی انتظامیہ کو ضابطۂ اخلاق آویزاں کرنے، انکوائری کمیٹی قائم کرنے اور آگاہی پروگرام منعقد کرنے کی ہدایت دی۔تحقیقاتی نتائج کی روشنی میں وائس چانسلر پر مذکورہ قانون کی دفعہ 4(4)(i)(a) کے تحت نسبتاً ہلکی سزا یعنی سرزنش عائد کی گئی ہے۔وفاقی محتسب نے فیصلہ میں کہا کہ ’ایسے بیانات خواتین کی پیشہ ورانہ اہلیت کو حیاتیاتی یا ہارمونیاتی تبدیلیوں سے جوڑ کر اُن کی عزتِ نفس کو مجروح کرتے ہیں، جو قانوناً صنفی امتیاز کے زمرے میں آتا ہے‘۔ یونیورسٹی کی سنڈیکیٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وائس چانسلر کے طرزِ عمل کی نگرانی کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ آئندہ ایسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔ متعلقہ مجاز اتھارٹی کو بھی ایک ہفتے کے اندر عملدرآمد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔یہ فیصلہ پاکستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خواتین اساتذہ کے تحفظ، وقار، اور محفوظ ماحول کے قیام کے لیے ایک اہم نظیر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ متعدد خواتین اساتذہ کی جانب سے وائس چانسلر کے طرزِ عمل کے خلاف صدرِ پاکستان (بطور چانسلر) اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں شکایات جمع کرائی جا چکی ہیں، جو اس وقت زیر تفتیش ہیں۔ مزید برآں، ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کی خصوصی کمیٹی نے بھی مالی بے ضابطگیوں اور ہراسمنٹ کے الزامات پر علیحدہ انکوائری مکمل کی ہے، جس کی رپورٹ متعلقہ حکام کو ارسال کی جا چکی ہے۔
اہم خبریں سے مزید