کابل(نیوز ڈیسک)طالبان دور میں افغانستان کا تعلیمی نظام تباہ، پابندی نے لاکھوں لڑکیوں کا مستقبل چھین لیا،افغانستان کی تعلیمی صورتحال 2025” کے مطابق طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک میں تعلیم کا نظام تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں 10سال کی عمر کے 90فیصد سے زائد بچے سادہ متن بھی پڑھنے کے قابل نہیں ، ملک بھر میں 2.13 ملین بچے تعلیم سے مکمل طور پر محروم ہیں، جبکہ اسکول جانے والے بچوں میں سے بھی بیشتر بنیادی تعلیمی مہارت حاصل نہیں کر پاتے۔رپورٹ کے مطابق لڑکیوں کی تعلیم پر چار سالہ پابندی نے تقریباً 2.2 ملین نوجوان لڑکیوں کو اسکولوں سے باہر کر دیا ہے اور اگر یہ پابندی برقرار رہی تو 2030 تک 4 ملین لڑکیاں ثانوی تعلیم سے مکمل طور پر محروم ہو جائیں گی۔