• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

6 سال بعد ٹرمپ، شی جن ملاقات، ٹیرف، نایاب معدنیات پر تجارتی جنگ میں نرمی پر اتفاق، امریکی ایٹمی تجربات کا حکم

کراچی (نیوزڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، مصافحے، مسکراہٹیں اور سرگوشیاں،6 سال بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی بالمشافہ ملاقات ،بوسان، جنوبی کوریا میں دو گھنٹے کی نجی نشست کا اہتمام ، دونوں ممالک میں تجارتی جنگ بندی، ٹرمپ اور شی جن پنگ کا تاریخی معاہدہ، بوسان میں APEC اجلاس کے موقع پر ایک سالہ تجارتی جنگ بندی پر اتفاق ہوا، عالمی معاشی تناؤ میں کمی آگئی، چین نے امریکاکو نایاب معدنیات کی برآمدات پر پابندیاں ایک سال کیلئے موخر کردیں، امریکا بھی چینی مصنوعات پر اضافی 100 فیصد ٹیرف ختم کرنے پر رضامندہوگیا۔ فینٹانائل سے متعلق ٹیرف 20فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کردیا گیا،صدر شی جن پنگ نےپیش رفت کواختلافات خاتمے کی جانب بڑی پیش رفت قراردیدیا۔ صدرٹرمپ نے اس موقع پر کہاکہ معاہدہ بہت کامیاب اور نتیجہ خیزرہا، نایاب معدنیات کا مسئلہ حل ہوگیا ہے، تعلقات میں نئی راہیں کھلیں گی۔جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ نے دوطرفہ ملاقات کے دوران تجارتی جنگ میں شدت کم کرنے اور ایک سالہ تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کیا، جس سے عالمی معیشت میں پائے جانے والے تناؤ میں کچھ کمی آئی ہے۔ یہ ملاقات ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن (APEC) سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی، جو 2019 کے بعد دونوں رہنماؤں کی پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔ معاہدے کے تحت چین نے نایاب معدنیات (rare earths) پر برآمدی پابندیاں مؤخر کرنے پر رضامندی ظاہر کی، جب کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر 100 فیصد مجوزہ ٹیرف ختم کرنے اور فینٹانائل سے متعلق ٹیرف 20 فیصد سے گھٹا کر 10 فیصد کرنے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے ملاقات کو ’’شاندار‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نایاب معدنیات کا مسئلہ حل ہو گیا ہے، جبکہ شی جن پنگ نے اسے باہمی اختلافات کم کرنے کی جانب پیش رفت قرار دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد کہا کہ چین فوری طور پر امریکا سے بڑی مقدار میں سویا بین اور دیگر زرعی مصنوعات خریدے گا۔انہوں نے مذاکرات کے بعد اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان فینٹینائل کی اسمگلنگ روکنے میں تعاون اور زرعی تجارت کے فروغ پر اتفاق ہوا ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ بہت کامیاب اور نتیجہ خیزرہا اور اس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی راہیں کھلیں گی۔ چین کے وزارتِ تجارت نے بھی معاہدے کی تصدیق کی، جس میں امریکی بلیک لسٹ کے توسیعی منصوبے کو مؤخر کرنے اور باہمی بندرگاہی فیسوں کو روکنے کا فیصلہ شامل ہے۔ اگرچہ اسٹاک مارکیٹس پر اس معاہدے کا کوئی بڑا اثر نہیں پڑا، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدام امریکی و چینی تعلقات میں وقتی استحکام اور تجارتی محاذ پر جزوی ’’جنگ بندی‘‘ کی علامت ہے۔قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو جنوبی کوریا میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی، جو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ہوئی۔ یہ دونوں رہنماؤں کی 2019کے جی20سربراہی اجلاس میں جاپان کے اوساکا میں ملاقات کے بعد پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔ دونوں عالمی رہنماؤں نے کیمرے کے سامنے مصافحے اور تعریفوں کا تبادلہ کیا،کانوں میں سرگوشیاں بھی کیں۔ پھر دو گھنٹے کے لیے نجی طور پر گفتگو کی۔ ٹرمپ نے شی جن پنگ سے ملاقات کو "ایک بڑی کامیابی" قرار دیتے ہوئے اس کا خیرمقدم کیا۔دریں اثناء چینی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا، "چین ایک سال کے لیے متعلقہ برآمدی کنٹرول کے اقدامات پر عمل درآمد معطل کر دے گا، اور مخصوص منصوبوں کا مطالعہ اور انہیں بہتر بنائے گا،" انہوں نے مزید کہا کہ یہ اتفاق رائے اس ہفتے ملائیشیا میں ہونے والے تجارتی مذاکرات کے بعد حاصل ہوا۔چین دنیا میں ان معدنیات کا سب سے بڑا پیدا کنندہ ہے جو میگنٹ بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور یہ آٹو، الیکٹرانکس اور دفاعی صنعتوں کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

اہم خبریں سے مزید