• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’اے ٹی ایم کیش ٹریپنگ‘‘ فراڈ سے شہریوں کو خبردار کردیا گیا

کراچی( ثاقب صغیر )بینکوں اور ماہرین نے "اے ٹی ایم کیش ٹریپنگ" فراڈ سے شہریوں کو خبردار کیا ہے۔اے ٹی ایم کیش ٹریپنگ کے ذریعے اسکیمرز کیش سلاٹ کو روکتے ہیں،ایسا لگتا ہے کہ مشین نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔جعلساز گروہ رقم نکلنے والے حصے کو بلاک کر دیتے ہیں تاکہ شہریوں کی رقم باہر نہ نکل سکے۔اے ٹی ایم استعمال کرنے والے کے پیسے ان کے اندر پھنس کر رہ جاتے ہیں اور اے ٹی ایم استعمال کرنے والے شخص کے چلے جانے کے بعد اسکیمرز پیسے نکال لیتے ہیں۔اے ٹی ایم کیش ٹریپنگ ایک طریقہ ہے جسے سائبر کرمنلز اے ٹی ایم پر استعمال کرتے ہیں۔سائبر کرمنلز مخصوص ڈیوائسز کے ذریعے صارفین کی نقد رقم کو پھنساتے اور بعد ازاں اسے ہتھیا لیتے ہیں۔ملزمان اے ٹی ایم کے اندر ایک ڈیوائس داخل کرتے ہیں جو کیش ڈسپنسر کی طرف سے صارفین کو الاٹ کی گئی نقد رقم کو پھنساتی ہے۔اس طریقہ واردات میں استعمال ہونے والا آلہ عام طور پر "گلو ٹریپ" کہلاتا ہے جو اے ٹی ایم کیش سلاٹ کے اندر یا اس کے سامنے نصب کیا جاتا ہے۔پیسے پھنسانے کے لیے اصلی کیش ڈسپنسر کے سامنے ایک جعلی اے ٹی ایم کیش ڈسپنسر رکھا جاتا ہے۔اے ٹی ایم کیش ٹریپنگ میں دو طرح کے کیش ٹریپس استعمال ہوتے ہیں جو ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو کہلاتے ہیں۔ٹائپ ون کیش ٹریپس صارفین کو نظر آتے ہیں لیکن صارفین ٹریپس اور اے ٹی ایم کے اصل ڈسپنسر کے درمیان فرق نہیں کر پاتے جبکہ ٹائپ ٹو چھپی ہوئی ڈیوائسز ہوتی ہیں جو اے ٹی ایم کے اندر چھپاکر رکھی جاتی ہیں اور صارف کو اس کا ادراک بھی نہیں ہوتا۔جرائم پیشہ افراد اکثر جعلی شٹر یا نقلی کیش ڈسپنسر بھی نصب کر دیتے ہیں تاکہ اصلی رقم پھنس جائے اور ملزمان آسانی سے رقم اپنے قبضے میں لے سکیں۔اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری احتیاط تدابیر استعمال کر کے اے ٹی ایم کیش ٹریپنگ فراڈ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری کارڈ سلاٹ کو چیک کریں ،اگر کچھ غیر معمولی لگے تو استعمال نہ کریں۔مشکوک چیزیں، جھوٹے یا ڈھیلے شٹر، اضافی حصے یا کوئی تار وغیرہ دیکھنے پر فوراً مشین استعمال نہ کریں۔پن درج کرتے وقت کی پیڈ کو ڈھانپیں اور اسے کبھی شئیر نہ کریں۔رقم نہ نکلنے کی صورت میں اے ٹی ایم نہ چھوڑیں اور اسی وقت اپنے بینک سے رابطہ کریں اور اگر اے ٹی ایم مشین میں کچھ مشتبہ نظر آئے تو اسے استعمال نہ کریں اور رپورٹ کریں۔اس حوالے سے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے حکام کا کہنا ہے کہ بینکوں کو اپنی اے ٹی ایم مشینوں پر "اینٹی کیش ٹریپنگ" ڈیوائسز انسٹال کرنی چاہیں اور بینکوں کو مشینوں کو بروقت اپ گریڈ کرنا چاہیے۔حکام کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ملزمان ٹیکنالوجی میں ماہر ہو رہے ہیں ویسے ویسے وارداتوں کے طریقے بھی پیچیدہ ہو رہے ہیں۔ اس لیے بینکوں کو چاہیے کہ اے ٹی ایم ڈیزائن اور سکیورٹی پروٹوکول میں مسلسل بہتری لائیں اور عوامی آگاہی مہمات تیز کریں تاکہ صارفین خود کو اس طرح کے فراڈ سے محفوظ رکھ سکیں۔

اہم خبریں سے مزید