وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ قومی کھیلوں کے انعقاد کو شایانِ شان اور یادگار بنایا جائے کیونکہ کراچی تقریباً دو دہائیوں بعد ملک کے سب سے بڑے کھیلوں کے مقابلے کی میزبانی کرنے جا رہا ہے۔
35ویں قومی کھیل 6 سے 13 دسمبر تک کراچی میں ہوں گے۔ تقریباً دو دہائیوں بعد ملک کا سب سے بڑا کھیلوں کا ایونٹ دوبارہ شہرِ قائد میں لوٹ رہا ہے۔
چیف منسٹر ہاؤس میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کو ایک طویل عرصے بعد قومی کھیلوں کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا ہے اس لیے انتظامات شہر کے کھیلوں اور ثقافتی مرکز کی حیثیت کے مطابق ہونے چاہئیں۔
اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ، صوبائی وزیر کھیل محمد بخش خان مہر (ویڈیو لنک کے ذریعے) وزیر منصوبہ بندی و ترقی جام خان شورو، وزیر ثقافت ذوالفقار شاہ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن، وزیرِ اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری کھیل منور مہیسَر، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
کراچی نے پہلی بار 1948 میں قومی کھیلوں کی میزبانی کی تھی، اُسی سال جب پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن قائم ہوئی تھی۔ اس کے بعد قومی کھیل لاہور میں دس بار، کراچی میں آٹھ بار، پشاور میں سات بار، ڈھاکہ اور کوئٹہ میں چار چار بار، جبکہ ساہیوال اور فیصل آباد میں ایک ایک بار منعقد ہوئے۔
اس سال کا ایونٹ تاریخ کا سب سے بڑا قرار دیا جا رہا ہے جس میں چاروں صوبوں، جموں و کشمیر، اسلام آباد، تینوں سروسز ٹیموں اور چار محکموں کے کھلاڑی حصہ لیں گے۔ مجموعی طور پر 6 ہزار کھلاڑی، 2 ہزار 800 ٹیم عہدیدار اور 11 سو ٹیکنیکل آفیشلز شریک ہوں گے۔
اس طرح سے شرکاء کی کل تعداد تقریباً 10 ہزار تک پہنچ جائے گی، کھیلوں میں مردوں کے لیے 32 اور خواتین کے 29 مقابلے شامل ہوں گے، جن میں 25 اولمپک اور 7 غیر اولمپک کھیل شامل ہیں۔
مردوں کے مقابلوں میں تیر اندازی، ایتھلیٹکس، بیڈمنٹن، بیس بال، باسکٹ بال، باکسنگ، فٹ بال، جمناسٹکس، ہاکی، جوڈو، کراٹے، رگبی، تیراکی اور اسکواش شامل ہیں جبکہ خواتین کے مقابلوں میں فینسنگ، ٹیبل ٹینس، والی بال، تائی کوانڈو اور ویٹ لفٹنگ سمیت دیگر کھیل شامل ہوں گے۔