معروف ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب نے فلسطین میں اسرائیلی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے والی کم از کم 700 ویڈیوز حذف کردیں۔
امریکی جریدے دی انٹرسیپٹ کی رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیوز فلسطینی انسانی حقوق کی تین نمایاں تنظیموں الحق، الميزان سینٹر فار ہیومن رائٹس اور فلسطینی مرکز برائے انسانی حقوق کی ملکیت تھیں۔
ان ویڈیوز میں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کے متاثرین، تباہ شدہ علاقوں اور فلسطینی نژاد امریکی صحافی کے قتل سمیت متعدد سنگین واقعات کی دستاویزی ریکارڈنگ شامل تھی۔
رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی ایک امریکی مہم کے بعد کی گئی، جس کا مقصد اسرائیلی جنگی جرائم کی جواب دہی کو روکنا تھا، یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
یوٹیوب جو کہ گوگل کی ملکیت ہے نے تصدیق کی کہ متعلقہ اکاؤنٹس کو امریکی تجارتی اور دیگر پابندیوں کے قوانین کی بنیاد پر معطل کیا گیا۔
یوٹیوب کے ترجمان بوٹ بُلوِنکل نے کہا کہ گوگل متعلقہ پابندیوں اور تجارتی قوانین کی مکمل پاسداری کے لیے پرعزم ہے۔
تاہم سینٹر فار کانسٹی ٹیوشنل رائٹس کی سینئر وکیل کیتھرین گیلاگر نے اس اقدام کو امریکی حکومت کے ایجنڈے کا تسلسل قرار دیا، جس کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے ثبوتوں کو عوام کی نظر سے چھپانا ہے۔
الحق تنظیم کے ترجمان نے بتایا کہ ان کا یوٹیوب چینل بغیر کسی پیشگی اطلاع کے بند کردیا گیا، جو پلیٹ فارم کی اپنی شفافیت کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔