• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وی سی اردو یونیورسٹی کو فوری عہدے سے ہٹایا جائے، انسانی حقوق کمیشن

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

کراچی(اسٹاف رپورٹر) انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے اجلاس میں مطالبہ کیا ہے کہ وی سی اردو یونیورسٹی کو عہدے سےفوری ہٹایا جائے۔ وفاقی محتسب کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے خلاف ہراسانی کا جرم ثابت ہو چکا، پھر بھی اب تک عہدے سے نہیں ہٹایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے وائس چیئرپرسن قاضی خضر حبیب کی زیر صدارت انسانی حقوق کمیشن پاکستان (HRCP) اور سماجی تنظیموں کے اجلاس میں ملک کے تعلیمی اداروں میں خواتین کی ہراسانی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سخت نوٹس لیا گیا ہے۔ اجلاس میں مہناز رحمان، شہناز احد، سہیل سانگی، ڈاکٹر توصیف احمد خاں، ڈاکٹر سدرہ، روبینہ چانڈیو، سعدیہ بلوچ، نذہت شیرین، ندا تنویر اور دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے خلاف خاتون لیکچرار کو ہراساں کرنے کے کیس میں وفاقی محتسب کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس فیصلے کے بعد بھی وائس چانسلر کے عہدے پر موجود رہنے کی سخت مذمت کی گئی۔شرکاء نے اس امر پر شدید تشویش ظاہر کی کہ ایک ایسے شخص کو، جس کے خلاف وفاقی محتسب کی جانب سے ہراسانی کا جرم ثابت ہو چکا ہے، اب تک اپنے عہدے سے نہیں ہٹایا گیا۔ یہ طرزِعمل نہ صرف خواتین کے تحفظ کے قانون کے منافی ہے بلکہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں محفوظ اور باوقار ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق مرد و زن کو مساوی حقوق حاصل ہیں، مگر وائس چانسلر کا رویہ صنفی امتیاز اور پدر سری سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جو خواتین اساتذہ اور طالبات کی پیشہ ورانہ ترقی میں رکاوٹ ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ وائس چانسلر کے رویے نے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں کام کرنے والی خواتین اور طالبات کے اعتماد کو مجروح کیا ہے۔ اگر ایسے واقعات پر فوری اور مؤثر کارروائی نہ کی گئی تو جامعات تحفظ، وقار اور شفاف احتساب کے مراکز کی بجائے خوف اور ناانصافی کے مراکز میں بدل جائیں گی، جس سے خواتین کے تعلیم اور روزگار کے مساوی مواقع متاثر ہوں گے۔انسانی حقوق کمیشن اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے صدرِ پاکستان، جو وفاقی اردو یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں، سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ وفاقی محتسب سے سزا یافتہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کو فوری طور پر عہدے سے برطرف کریں اور یونیورسٹی میں قانونی، اخلاقی اور شفاف انتظامی قیادت کو بحال کریں۔اجلاس میں ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں پیش آنے والے ہراسانی کے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ شہری علاقوں کے معروف اداروں میں خواتین مخالف رویوں کی روک تھام کے لئے عملی اور ادارہ جاتی اقدامات ناگزیر ہیں، تاکہ آئینی حقوق کا حقیقی تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔

ملک بھر سے سے مزید