اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے/مانیٹرنگ ڈیسک ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے 27 ویں آئینی ترمیمی بل 2025پرجوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ سینٹ میں پیش کردی ‘رپورٹ پیش کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ وفاقی آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی‘کمیٹی نے سفارش کی کہ اسپیکر جوڈیشل کمیشن کے لیے ممبر منتخب کریں گے‘ وہ عورت یا غیر مسلم یا ٹیکنوکریٹ کو کرسکتے ہیں‘ سوموٹوپاور کو درخواست سے مشروط کیا گیا ہے‘ جب کوئی درخواست دے گا اور آئینی عدالت سمجھے گی کہ یہ ضرورت ہے تو سماعت ہو گی‘ججوں کے تبادلے کاطریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ججوں کا تبادلہ اب جوڈیشل کمیشن کے تحت ہو سکے گا‘جوجج تبادلے کو قبول نہیں کرے گا اس کے خلاف ریفرنس دائر ہوگا‘ اگر وہ جائز وجوہات نہ بتا سکا تو ریٹائر تصور ہوگا۔پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیدہ چیدہ ترامیم کی گئیں ہیں ‘اس وقت سپریم کورٹ میں آئینی بنچز موجود ہیں ‘کمیٹی نے بل کے اندر کچھ تبدیلیاں کیں، تبدیلی میں کہا گیا کہ اس کورٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی‘دوسری تبدیلی یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کے لیے سات سال کا تجربہ مانگا گیا تھا جسے کمیٹی اراکین نے 7 سال سے کم کر کے پانچ سال کر دیا ہے، کمیٹی نے سنیارٹی میں موجود سپریم کورٹ ججز میں سے آئینی عدالت میں تقرری کی صورت میں سنیارٹی متاثر نہ ہونے کا کہا ہے، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر باہر سے اس بینچ میں تقرری ہو گئی تو ان کی جوائننگ سے سنیارٹی بنے گی، بل میں اس بینچ میں ایک ممبر جو نان ممبر ہونا تھا اس کی تقرری کا اختیار اسپیکر کو دیا گیا تھا، اب اس ممبر کی تقرری میں عورت یا غیرمسلم یا ٹیکنوکریٹ ہوگا، انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی ہے‘انہوں نے مزیدکہاکہ صدر پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ سے متعلق ترامیم کا جائزہ لیا گیا، پبلک آفس ہولڈر بننے پر ترمیم میں شامل استثنیٰ ختم ہو جائے گا،فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کے پاس سو موٹو پاور تھیں، اب بھی سوموٹو پاور تو موجود ہے لیکن اس کو محدود کر دیا گیا کہ آئینی عدالت پہلے درخواست کا جائزہ لے گی۔