• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت افغان خارجہ پالیسی KP کی مشاورت سے بنائے، سیاسی قیادت دہشت گردی ختم کرنے کیلئے متحد، خیبر پختونخوا امن جرگہ

پشاور(گلزار محمد خان) خیبر پختونخوا حکومت کے زیر اہتمام ’’ امن جرگہ‘‘ نے صوبہ اور قبائلی اضلاع میں جاری دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے15نکاتی اعلامیہ میں اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ بدامنی کے خاتمہ اور دائمی امن کے قیام کیلئے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیکر قانون کے دائرہ میں صوبہ کے تمام وسائل کو بروئے کار لایاجائے، صوبائی اسمبلی کوصوبہ اور قبائلی اضلاع میں سکیورٹی اداروں کی کاروائیوں اور ان کی قانونی بنیادوں کے بارے میں متعین مدت میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے ، پولیس اور سی ٹی ڈی داخلی سلامتی کی قیادت کریں گے اور ضرورت کے مطابق آئینی طور پر باقی اداروں سے معاونت طلب کرسکتے ہیں، صوبہ میں منتخب نمائندوں اور سیاسی قائدین پر مبنی امن فورم قائم کیا جائے، وفاقی حکومت پاک افغان خارجہ پالیسی بنانے میں صوبائی حکومت کیساتھ مشاورت کرکے سفارت کاری کو ترجیح دی جائے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین تناؤ کو کم کیا جائے، وفاق صوبہ کو پن بجلی منافع، قبائلی اضلاع فنڈز، گیارہویں قومی مالیاتی ایوارڈ کے نفاذ اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سمیت تمام آئینی اور مالی حقوق فراہم کرے، شہری سطح پر پولیس، کنٹونمنٹ اور بلدیاتی اداروں کے مابین ہم آہنگی کے لئے سٹی سیلز قائم کئے جائیں گے جو چیک پوسٹوں کے خاتمہ کیلئے مقررہ وقت پر مبنی منصوبہ تیار کریں گے۔ خیبر پختونخوا حکومت کے زیر اہتمام امن جرگہ خیبر پختونخوا اسمبلی ہال میں سپیکر بابر سلیم سواتی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی، اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ، قومی وطن پارٹی کےچیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ اور صوبائی صدر سکندر حیات خان شیرپاؤ، تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم دراجہ، اسد قیصر اور صوبائی صدر جنید اکبر خان، جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر سینیٹرمولانا عطا الرحمان، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین اور جنرل سیکرٹری شاہ حسین، جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق اور پروفیسر ابراہیم، مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما زاہد خا ن اور سابق وزیر اعلیٰ پیر صابر شاہ، تحریک انصاف پارلیمنٹرین کے صدر سابق وزیر اعلیٰ محمود خان، جمعیت علمائے اسلام (س) کے امیر مولانا عبدالحق ثانی اور صوبائی امیر مولانا یوسف شاہ ، محسن داوڑ، سابق گورنر حاجی غلام علی، شاہ فرمان، شوکت اللہ ، سینیٹرز، اراکین اسمبلی، صحافیوں، وکلا ، تاجروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت اور خطاب کیا۔ امن جرگہ کے اختتام پر 15نکاتی اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیاکہ’’ خیبر پختونخوا امن جرگہ متفقہ طور پر خیبر پختونخوا اور قبائلی اضلاع میں جاری دہشت گردی کی بھر پور مذمت کرتا ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ اس کے خاتمہ کےلئے صوبائی اسمبلی کو اعتماد میں لیکر قانون کے دائرہمیں موجود وسائل بروئے کار لائے جائیں جو اس صوبہ میں دائمی امن کا باعث بنے، صوبہ میں قیام امن کیلئے صوبائی اسمبلی کی پاس کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے ، اعلامیہ میں کہا گیا کہ پولیس اور سی ٹی ڈی صوبہ کی داخلی سلامتی کی قیادت کریں گے اور ضرورت کے مطابق آئینی طور پر باقی اداروں سے معاونت طلب کرسکتے ہیں جبکہ صوبائی حکومت صوبہ میں امن و امان کی مخدوش صورت حال میں پولیس اور سی ٹی ڈی کو خصوصی مالی معاونت فراہم کرے گی ،صوبہ میں غیر قانونی مخصولات اور بھتہ خوری کے خاتمہ کیلئے ایک مربوط پالیسی بنائی جائے تاکہ دہشت گردوں کا معاشی ناطہ ٹوٹ جائے، خیبر پختونخوا خاص کر شورش زدہ علاقوں میں معدنیات کی غیر قانونی نکاسی کا خاتمہ کیا جائے ، خیبرپختونخوا اسمبلی کو صوبہ میں جاری سکیورٹی اداروں کی کاروائیوں اور ان کی قانونی بنیادوں کے بارے میں متعین مدت میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے ، صوبائی سطح پر امن کے فورم قائم کئے جائیں جن میں اکثریت منتخب نمائندوں، سیاسی جماعتوں، نوجوانوں، اقلیت اور خواتین کی ہو، شہری سطح پر پولیس، کنٹونمنٹ اور بلدیاتی اداروں کے مابین ہم آہنگی کیلئے سٹی سیلز قائم کئے جائیں جو چیک پوسٹوں کے خاتمہ کیلئے مقررہ وقت پر مبنی منصوبہ تیار کریں، مقامی حکومتوں کے استحکام اور مالی تحفظ کیلئے آئینی ترمیم کی جائے جبکہ پراونشل فنانس کمیشن اور نیشنل فنانس کمیشن کیساتھ منسلک کیا جائے،اعلامیہ میں کہا گیا کہ وفاق کے ذمہ صوبہ کے آئینی و مالی حقوق کی مد میں پن بجلی منافع ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آن آئل، دوسرے صوبوں کے زیر استعمال پانی کے بقایاجات، قومی مالیاتی ایوارڈ میں آبادی کی بنیاد پر قبائلی اضلاع کا حصہ، گیارہویں این ایف سی ایوارڈ پر عمل درآمد ، گلیات کو پانی کی فراہمی کیساتھ آرٹیکل151 کے تحت بین الصوبائی تجارت پر عمل درآمد کیا جائے تاکہ خیبر پختونخوا کو گندم کی ترسیل ہوسکے۔

اہم خبریں سے مزید