اسلام آباد (ممتاز علوی )پیر کے روز سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کیلئے پارٹی سے انحراف کرنے والے پی ٹی آئی کے سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی (ف) کے احمد خان، کے حوالے سے قوی امکان ہے کہ آج (جمعرات) کو جب ترامیم شدہ قانون سازی کو دوبارہ ووٹ کے لیے پیش کیا جائے گا تو وہ حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت یقینی بنانے میں دوبارہ مدد کریں گے۔96 رکنی ایوان میں، دو تہائی اکثریت 64 سینیٹرز پر مشتمل ہوتی ہے، جو آئینی ترمیم کو سینٹ سے منظور کرانے کے لیے لازمی ہے۔ پی ایم ایل (ن) کے عرفان الحق صدیقی انتقال کر چکے ہیں جو ترمیم منظور ہونے کے وقت شدید علیل تھے۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین سینٹ اپنا ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکتے، جبکہ بظاہر اپوزیشن پارٹی - عوامی نیشنل پارٹی - کے تین ووٹ انتہائی اہم تھے لیکن پھر بھی مزید دو ووٹوں کی ضرورت تھی، جو ابڑو اور احمد خان کی طرف سے آئے، جنہیں پارٹی سے بھی نکال دیا گیا ہے۔ایک بار پھر، ان دونوں سینیٹرز کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی بھی اس قانون سازی کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے رابطہ کرنے پر دی نیوز کو بتایا کہ ابڑو کو 27ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دے کر پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔