کراچی (نیوز ڈیسک)آٹھ گھنٹے کی نیند کا تصور غلط، بے خوابی میں پوری نیند کی کوشش نقصان دہ ہوسکتی ہے۔ ڈاکٹر وان ڈی لار کا کہنا ہے کہ قدیم انسان رات کو کئی گھنٹے جاگتے رہتے تھے ، جس سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچتا تھا، نیند کا دورانیہ ہر شخص کیلئے مختلف، رات میں جاگنا فطری عمل ہے،قدرتی رویے اور آرام کو ترجیح دینی چاہیے۔ماہرین کا کہنا ہے نیند میں زیادہ دباؤ ڈالنا یا ہر چھوٹے وقفے پر پریشان ہونا، خواب کی کیفیت کو مزید خراب کر سکتا ہے۔انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق بہت سے لوگ بے خوابی یا نیند نہ آنے کے مسئلے سے جدوجہد کر رہے ہیں، خاص طور پر سردیوں میں جب وٹامن ڈی اور سیرٹونن کی سطح کم ہوتی ہے۔ نیند کے ماہر ڈاکٹر میرین وان ڈی لار کا کہنا ہے کہ آٹھ گھنٹے کی نیند لازمی نہیں اور ہر رات پوری نیند لینے کی کوشش اکثر بے خوابی کو بڑھا دیتی ہے۔