اسلام آباد(اے پی پی/آئی این پی )دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خاتمے تک افغانستان سے تجارت بند رہے گی ‘پاکستان نےکابل میں کسی بھی حکومت سے بات چیت سے گریز نہیں کیا لیکن کسی دہشت گرد گروہ سے مذاکرات نہیں کرے گا‘ صدر ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے بیان پر بھارتی پروپیگنڈا غلط اور بے بنیاد ہے‘پاکستان افغان سرزمین سے پاکستان اور اس کے عوام کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کو بالکل برداشت نہیں کرے گا‘ تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر ملیشیا گروہ پاکستان کے دشمن ہیں، انہیں کسی بھی طرح کی سہولت فراہم کرنے والے کو پاکستان اور اس کے عوام کا دوست نہیں سمجھا جا سکتا‘ فلسطین میں بین الاقوامی استحکام فورس میں پاکستان کی شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے طالبان حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ گزین کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کو مکمل طورپر ناقابل قبول قرار دیا۔جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر عسکریت پسند تنظیموں کو "پاکستان دشمن" قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ انہیں سہولت فراہم کرنے والے کسی بھی ملک کو پاکستان اور اس کے عوام کا دوست نہیں سمجھا جا سکتا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے تجارت پر افغان رہنماں کے بیانات دیکھے ہیں‘ تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ کسی بھی ملک کا انفرادی معاملہ ہے، افغانستان سے تجارت یا ٹرانزٹ ٹریڈ وہاں سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے‘ تجارت انسانی جانوں کے ضیاع سے زیادہ اہم نہیں ہے۔وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے سیاحت سردار یاسر الیاس کی اسرائیلی وزیر سیاحت سے ملاقات کا علم نہیں ‘اگر ایسی ملاقات ہوئی بھی ہے تو وہ باقاعدہ اجازت یا حکومتی محرک کے بغیر ہوئی ہے‘ طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان میں 2021سے افغانستان سے شروع ہونے والے دہشت گرد حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جبکہ پاکستان نے کابل میں انسانی ہمدردی اور تجارتی سہولیات کی فراہم کا عمل جاری رکھا تاہم افغان عبوری حکام پاکستان کو نشانہ بنانے والے مخصوص گروہوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔انہوں نے طالبان حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ گزین کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کو مکمل طورپر ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان صرف افغانستان میں مقیم تصدیق شدہ پاکستانی شہریوں کو وصول کرنے کے لیے تیار ہے اور صرف اس صورت میں جب انہیں سرکاری سرحدی گزرگاہوں پر باضابطہ طور پر حوالے کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی ہتھیاروں کے ساتھ دھکیلا نہیں جا سکتا۔طالبان انتظامیہ کے اندر کچھ لوگوں کی جانب سے نسلی جذبات کو بھڑکانے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کا دہشت گردی کے خاتمے اور شہریوں کے تحفظ کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک موقف ہے، پشتون قوم پرستی پر مبنی بیانیے یا پاکستان کی پالیسی کے اندر تقسیم کے دعوے ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے اندر کچھ عناصر ایسے بھی ہیں جو پاکستان سے ٹکراؤ نہیں چاہتے، لیکن ایک مضبوط گروہ ایسا ہے جسے بیرونی مالی مدد حاصل ہے اور جس کا کام دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانا ہے۔تیسرے دور کے استنبول اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کی ثالثی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پیشرفت کا انحصار کابل پر ہے جو پاکستان کی سب سے بڑی تشویش افغان سرزمین پر ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور دیگر گروہوں کی موجودگی ہے۔