• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

44؍ اور 60؍ سال کی عمر میں انسان تیزی سے بوڑھا ہونے لگتا ہے، تحقیق

کراچی (نیوز ڈیسک) ایک نئی سائنسی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی عمر بڑھنے کا عمل ہمیشہ دھیرے دھیرے نہیں بلکہ زندگی کے دو مخصوص مراحل پر اچانک اور تیزی سے بڑھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، 44؍ برس اور 60؍ برس کی عمر کے دو حصے ایسے ہیں جہاں عمر تیزی سے بڑھنے لگتی یعنی بڑھاپا آنے لگتا ہے اور جسم میں مالیکیولز میں بڑی اور تیز رفتار تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ یہ تحقیق اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے 2024ء میں شائع کی تھی۔ ماہر جینیات مائیکل سنائیڈر نے بتایا کہ درمیانی 40؍ اور 60؍ کی دہائی انسانی صحت کیلئے نہایت اہم موڑ ہیں کیونکہ ان برسوں میں جسم کے اندر ہونے والی تبدیلیاں عام رفتار کے مقابلے میں کہیں زیادہ تیز ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسمانی تبدیلیاں وقت کے ساتھ جاری رہتی ہیں لیکن ان دو عمروں پر یہ تبدیلیاں ایک دم نمایاں ہو جاتی ہیں۔ تحقیق کے دوران 108؍ بالغ افراد کے ہزاروں حیاتیاتی نمونے کئی برسوں تک جمع کیے گئے جن میں آر این اے، پروٹین، لپڈز اور جسم کے مختلف حصوں سے حاصل کیے گئے مائیکرو بائیوم شامل تھے۔ نمونوں سے حاصل شدہ معلومات تقریباً ڈھائی سو ارب ڈیٹا پوائنٹس تک پہنچ گئیں جن کے تجزیے سے واضح ہوا کہ جسم کے اندر مالیکیولز کی مقدار اور ان میں تبدیلی کی رفتار 44؍ اور 60؍ برس کے دوران بہت زیادہ ہو جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق 44؍ برس کی عمر کے قریب چکنائی، کیفین (چائے کافی یا پھر انرجی ڈرنکس وغیرہ) اور الکحل کے استعمال کی وجہ سے میٹابولزم میں نمایاں فرق آتا ہے جبکہ دل کی بیماریوں، جلد اور عضلات کی کمزوری کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید