• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ، دو ججز کے استعفے، خواجہ آصف کے مساجد و مدارس بارے بیان پر تنقید

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ، خصوصی رپورٹر ) سینٹ میں گزشتہ روز نکتہ اعتراض پر مختلف ارکان نےاظہار خیال کیا اور سپریم کورٹ کے دو ججز کے استعفے ، خواجہ آصف کے مساجد ومدارس بارے بیان پر تنقید کی ،انوشہ رحمن نےمستعفی ہونے والے ججوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کل سپریم کورٹ سے دو ججز کے استعفے آئے استعفوں کا مواد سیاسی تھا، سپریم کور ٹ کو خود جو کام کرنا چاہیے تھا وہ کام پارلیمان نے کیا، پارلیمان نےقآنون سازی کی اس پر استعفی دیا، دس سال سے فل کورٹ اجلاس نہیں ہوا تھا ،بہتر ہوتا کہ وہ اجلاس ہوتا اور خود اقدامات کئے جاتے،2016 سے ایک طریقہ کار چل رہا تھا ،پارلیمان نے اس تباہی کو روکا2017سے صرف وہی بینچز بنتے رہے جو چند ججز پر مشتمل تھے ،کچھ ایسے ججز بھی تھے جو کبھی ان پینچز کا حصہ ہی نہیں بنے، پانامہ کیس میں بھی وہی تھے، نواز شریف نااہل ہوئے اس میں بھی وہی تھے،ڈیم فنڈ کے پیسے کہا ں ہیں کسی کو پتا ہے، آپ اپنی غلطیوں کی وجہ سے استعفی دیتے ہیں تو آپ کے پنشن لینے کا کیا جواز ہے، کیا سپریم جوڈیشل کمیشن مستعفی ہونے والے جج کو ریٹائر ہونے والے جج کی طرح ٹریٹ کریگا، ان کی تقریر کے دوران اپوزیشن ارکان شور مچاتے رہے۔مولانا عطاالرحمن نے گزشتہ روز سینٹ میں خواجہ آصف کے مساجد اور مدارس سے متعلق ا بیان پر شدید تنقید کی، انہوں نے کہا کیا خواجہ آصف کو صرف مساجد اور مدارس غیر قانونی نظر ا ٓرہے ہیں ،کیا ان کو غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائیٹیاں اور مارکیٹیں نظر نہیں آرہیں، انہوں نے کہاستائیسویں آئینی ترمیم کی اتنی جلدی کیا تھی لوگوں کو ان کا مطالعہ تو کرنے دیتے، انہوں نے کہا کہایک جنڈر بل آ رہا ہے، اس پر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے لی جائے، کامران مرتضیٰ نے کہا کہ خواجہ آصف کو معلوم ہونا چاہئےمساجد ایک بار بن جائیں تو وہ مصلے تبدیل نہیں کئے جاتے، دو ججز کے استعفوں کی بات ہوئی ، اعتراض کیا جا رہا ہے کہ یہ پنشن کیوں لیں گے کوئی کالا کوٹ پہن کر ا ٓجاتا تھا اور کیس کرتا تھا، انہوں نے کہا کہہ مزید استعفی ائیں گے ابھی لوگ ستائیسویں آئینی ترمیم کا مطالعہ کر رہے ہیں،سینیٹر مشال یوسفزئی نے گزشتہ روز اسحق ڈارکے بیان پر شدید تنقید کی اور کہا کہ کل انہوں نے ہاؤس فلورنگ کو سپورٹ کیا اسحاق ڈار نے دوہزار میں منی لانڈرنگ کا جو اعتراف کیا تھا کیا اس وقت ان کا کیا وہ ضمیر جاگا تھا، سینتر فلک ناز نے جو کہ چترال سے تعلق رکھتی ہیں نے چترال کے مسائل پر حکومتی بے حسی کا زکر کیا اور کہاکہ وہان انٹرنیٹ نہیں نوجوان مایوس ہیں ۔
اہم خبریں سے مزید