کراچی (نیوز ڈیسک) جاپان اور نیوزی لینڈ کے سائنسدانوں نے ایک جراثیم خور وائرس (Bacteriophage) کی ساخت کو تفصیل کے ساتھ واضح کرنے کے ساتھ اس کا مفصل ڈھانچہ بھی تیار کر لیا ہے جس سے اینٹی بایوٹک کے متبادل علاج کے نئے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ یہ تحقیق جاپان کے اوکیناوا انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور یونیورسٹی آف اوٹاگو نیوزی لینڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی۔ ٹیم نے Bas63 نامی بیکٹیریوفیج کا تھری ڈی ماڈل تیار کیا جو اب تک کا سب سے زیادہ مفصل اسٹرکچر قرار دیا جا رہا ہے۔ بیکٹیریوفیجز وہ وائرس ہوتے ہیں جو صرف بیکٹیریا کو متاثر کرتے ہیں۔ انہیں پہلی مرتبہ 1910ء کی دہائی میں دریافت کیا گیا تھا اور جلد ہی سائنسدانوں نے ان کی صلاحیت پہچان لی تھی کہ یہ بیکٹیریا کو تباہ کر سکتے ہیں۔ تاہم اینٹی بایوٹکس کی ایجاد کے بعد فِیج تھراپی پر تحقیق سست روی کا شکار ہوگئی۔ اب جبکہ دنیا بھر میں اینٹی بایوٹک مزاحمت ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، ماہرین ایک بار پھر فِیج تحقیق کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔