• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذیابیطس کیا واقعی ریوَرس ہو سکتی ہے؟ نئی تحقیق نے اُمید بڑھا دی

علامتی فوٹو
علامتی فوٹو 

ایک نئی تحقیق نے ٹائپ ٹو ذیابیطس سے متعلق روایتی تصور کو چیلنج کر دیا ہے۔

عام طور پر شوگر کو عمر بھر کی بیماری سمجھا جاتا ہے جس میں مسلسل علاج، نگرانی اور پیچیدگیوں کے خطرات بھی شامل ہوتے ہیں لیکن یونیورسٹی آف گلاسگو کی ایک تازہ تحقیق نے ظاہر کیا ہے کہ مخصوص حالات میں اس مرض کو ریوَرس کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔

’ریورسَل‘ یا ’رِیمیشَن‘ کیا ہے؟

طبی زبان میں ریمیشن کا مطلب ہے کہ مریض کے خون میں شوگر کی مقدار بغیر کسی فعال دوا یا سرجری کے کچھ عرصہ تک عام حد سے نیچے چلی جائے۔ اِسے مکمل ’شفایابی‘ قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ مرض کے بنیادی اسباب اکثر موجود رہتے ہیں۔ 

اسی لیے ’ریوَرسل‘ کا لفظ بھی احتیاط سے استعمال کیا جاتا ہے تاہم عملی طور پر اس کا مطلب یہ ہے کہ مریض کے خون میں شوگر قابو میں آ جاتی ہے اور زیادہ تر کیسز میں افراد ذیابیطس کی ادویات چھوڑ سکتے ہیں۔

شوگر کیسے پلَٹ سکتی ہے؟

ٹائپ ٹو ذیابیطس کی دو بنیادی وجوہات ہیں جن میں ایک انسولین کے خلاف مزاحمت اور دوسری لبلبے کے بیٹا خلیوں کی کمزور کارکردگی۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ جگر اور لبلبے میں چربی جمع ہونا اِن مسائل کو بڑھاتا ہے، جب اِن اعضا میں چربی زیادہ ہو جاتی ہے تو انسولین کے بننے اور کام کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

وزن میں کمی جگر اور لبلبے کی اضافی چربی کم کرتی ہے جس سے انسولین کی کارکردگی بہتر ہوجاتی ہے اور بعض افراد میں بیماری واپس ’ریورس‘ سطح تک آ جاتی ہے۔

کون سی حکمتِ عملی ریمیشن میں مدد دیتی ہیں؟

وزن میں کمی 

موٹاپے اور ذیابیطس کے مریضوں میں نمایاں وزن میں کمی انتہائی مؤثر ثابت ہوتی ہے۔

متعدد مطالعات میں دیکھا گیا کہ موٹاپا کم کرنے والی سرجری کروانے والے مریضوں کی بڑی تعداد میں ذیابیطس کی علامات ختم یا بہت کم ہو جاتی ہیں اور کئی مریض ادویات ترک کر دیتے ہیں۔

انتہائی کم کیلوری والی غذائیں (VLCDs)

ایسی غذاؤں کے ذریعے 10 سے 15 کلو یا اس سے زیادہ وزن کم کرنے والوں میں بیماری کے واپس جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، خاص طور پر ان لوگوں میں جن کی تشخیص کو زیادہ وقت نہ گزرا ہو۔

کم کاربوہائیڈریٹ، چکنائی یا کم توانائی والی غذائیں

کاربوہائیڈریٹ کم کرنے سے انسولین کی ضرورت کم ہوتی ہے، وزن گھٹتا ہے اور شوگر کا لیول بہتر ہوتا ہے۔ وقفے وقفے سے روزہ رکھنے (Intermittent Fasting) کے تجربات میں بھی کچھ افراد میں ایک سال تک ریمیشن برقرار رہی۔

طویل عرصے کے مریضوں میں ریمی شن کے امکانات کم ہوتے ہیں لیکن مناسب دیکھ بھال سے شوگر میں نمایاں بہتری اب بھی ممکن ہے۔

ریمیشن ہمیشہ برقرار نہیں رہتی

اگر وزن دوبارہ بڑھ جائے، جسمانی سرگرمی کم ہو جائے یا میٹابولک دباؤ بڑھ جائے تو بیماری واپس آسکتی ہے۔ 

اس لیے ریمیشن حاصل کرنا ایک مرحلہ ہے لیکن اسے برقرار رکھنا مستقل کوشش اور طبی نگرانی کا تقاضا کرتا ہے۔ 

صحت سے مزید