عدالتی فیصلے سے قبل بنگلادیش کی برطرف سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے حامیوں کے نام آڈیو پیغام جاری کر دیا، جس میں کہا گیا کہ محمد یونس کی عبوری حکومت نہیں چاہتی کہ عوامی لیگ انتخابات میں حصہ لے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق بنگلادیشی وزیراعظم نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے سے قبل اپنے حامیوں کے نام جاری آڈیو پیغام میں کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں اور میں ایسے فیصلوں کی پروا نہیں کرتیں۔
آڈیو پیغام میں عوامی لیگ کی 78 سالہ رہنما نے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی زیرقیادت عبوری حکومت پر ان کی جماعت کو ختم کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بنگلادیش کا آئین منتخب نمائندوں کو زبردستی ہٹانے کو جرم قرار دیتا ہے اور یونس نے یہی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اتنا آسان نہیں، عوامی لیگ نچلی سطح سے وجود میں آئی ہے، اقتدار کے کسی غاصب کی جیب سے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے حامیوں نے احتجاج کی کال پر فوری ردعمل دیا اور عوام نے مجھ پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اس کرپٹ اور دہشت گرد یونس اور اس کے معاونین کو بتائیں گے کہ بنگلادیش کو کیسے درست سمت میں لایا جا سکتا ہے اور انصاف عوام خود کریں گے۔
شیخ حسینہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کو رد کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے کہا کہ میں نے 10 لاکھ روہنگیا پناہ گزینوں کو تحفظ دیا اور اب مجھ پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ تاہم پریشان نہ ہوں، میں زندہ ہوں اور عوام کی بھلائی کے لیے کام جاری رکھوں گی۔
بنگلادیش کی سابق وزیراعظم نے اپنے حامیوں کو یقین دلایا کہ عدالت کے فیصلے مجھے نہیں روک سکتے۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں سے کہا کہ عدالت کا فیصلہ آنے دیں، مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے، اللّٰہ نے مجھے زندگی دی ہے، وہی اسے لے لے گا۔ لیکن میں اپنے ملک کے لوگوں کے لیے کام کرتی رہوں گی۔ میں نے اپنے والدین، بہن بھائیوں کو کھو دیا ہے۔ اور انہوں نے میرا گھر جلا دیا۔
علم میں رہے کہ شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
خیال رہے کہ شیخ حسینہ پر 2024 میں طلبہ تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کے احکامات دینے اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا الزام ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق بنگلادیش مظاہروں کے دوران 1400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔