کراچی (اسٹاف رپورٹر،ایجنسیاں )وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے پیپلز پارٹی کو سندھ میں صوبہ بننے سے متعلق خبردار کردیا ہے۔کراچی میں گفتگو کے دوران مصطفی کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی نظام سے متعلق بل پر بات نہ کی تو 18 ویں ترمیم بھی ختم ہوگی اور سندھ میں صوبہ بھی بنے گا۔انہوں نے پیشگوئی کی کہ آنے والے مہینوں میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم بھی آئے گی اور منظور بھی ہوگی۔مصطفی کمال نے پیپلز پارٹی کو معاملے پر آن کیمرہ بات چیت کی دعوت بھی دی اور کہا کہ جس طرح آپ 18ویں ترمیم کا کریڈٹ لیتے ہیں، بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیم کا بھی کریڈٹ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 27ویں ترمیم میں اس بل کو شامل کرنے کیلیے تیار نہیں تھی، حکومت نے کہا کہ اس بل کو آئندہ ترمیم میں لازمی دیکھیں گے۔وفاقی وزیر صحت نے مزید کہا کہ کراچی دودھ دینے والی گائے ہے، اسے چارہ نہیں دو گے تو کیسے چلے گا، آپ این ایف سی ایوارڈ لیتے ہیں لیکن پی ایف سی تو ہے ہی نہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر مرکزی راہنما و وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کے لئے ایم کیو ایم کی مجوزہ آئینی ترمیم اب صرف کراچی کا مسئلہ نہیں رہا! بلکہ پورے پاکستان کا معاملہ بن چکا ہے، متحدہ کی یہ جدوجہد کئی سال کی مسلسل محنت اور تحقیق کا نتیجہ ہے، جس پر ہم نے پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں، علماء کرام، این جی اوز، صحافیوں، وکلاء برادری اور سوشل ورکرز سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو دعوت دی اور بیٹھ کر برین اسٹورمنگ کی، تجاویز شامل کیں، یہاں تک کہ آج پنجاب اسمبلی نے بھی یک زبان ایک قرارداد پیش کی جو من و عن ایم کیو ایم کی مجوزہ آئینی ترمیم کی حمایت ہے۔وہ پیر کو یہاں متحدہ کے مرکز بہادرآباد میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر سینئر مرکزی راہنما انیس احمد قائم خانی، سینیٹر فیصل سبزواری، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی اور سی او سی انچارج فرقان اطیب سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 2024 ءمیں پہلی بار پاکستان کی تاریخ میں ایم کیو ایم نے وزارتیں، عہدے اور پیکیجز مانگنے کی بجائے صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر حکومت میں شمولیت اختیار کی، ہم نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ جو معاہدہ کیا وہ صرف اور صرف ہماری آئینی ترمیم کی حمایت کے لئے تھا، کوئی وزارت، کوئی ٹھیکہ اور کوئی ذاتی مفاد شامل نہیں تھا، لیکن جب متحدہ 26ویں ترمیم کے موقع پر اپنا بل پیش کیا تو ہمارے پاس نمبرز کم تھے اور ملک کو درپیش چیلنجز کے باعث اس بل کو اس وقت موخر کر دیا گیا، ہمارا بل لاء اینڈ جسٹس کی قائمہ کمیٹی میں رہا، ایک سال بعد جب 27ویں ترمیم کا موقع آیا تو پیپلز پارٹی کے سوا ملک کی تمام پارٹیز نے ایم کیو ایم کے بل کی حمایت کی، جس کے سبب ایک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور قومی مفاد میں وزیراعظم نے ہم سے گزارش کی کہ اس معاملے کو اگلی ترمیم کے لئے روک دیا جائے۔ سینئر ایم کیو ایم رہنما نے واضح کیا کہ یہ بل مردہ نہیں ہوا، یہ زندہ ہے، جیسے 26ویں ترمیم کے بعد یہ زندہ رہا، ویسے ہی 27ویں ترمیم کے بعد بھی زندہ ہے، عوام کے حقوق کا یہ آئینی بل انشاءاللہ آنے والے مہینوں میں اسمبلی میں آئے گا اور عوام کے گھروں تک اختیارات اور وسائل پہنچیں گے۔