کراچی (مطلوب حسین/اختر علی اختر) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ”ورلڈ کلچرل فیسٹیول 2025“ کے 18ویں روز فلم اسکریننگ، فائن آرٹ ،میوزک ورکشاپ اور اردو تھیٹر The Dead Riverکا انعقاد کیاگیا ۔ فیسٹیول میں 5فلموں کی اسکریننگ ہوئی جس میں پرتگال ،بلغاریہ، البانیہ، ڈنمارک اور اٹلی کی فلمیں دکھائی گئیں۔ پرتگال سے فلم ڈائریکٹر Henrique Mesquita Montes کی جانب سے ”Midnight, Blue“ دکھائی گئی ۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہاکہ آرٹس کونسل کا عالمی ثقافتی میلہ کرانا بہت بڑا کام ہے، مذہبی انتہا پسندی سے لڑنے کے لئے ایسے فیسٹیول اہم کردار ادا کریں گے ۔ فیسٹیول کے 18ویں روز کا آغاز کینیا کے مصور ONESMUS OKAMAR کی ورکشاپ سے ہوا جس میں مصور نے آرٹس کونسل کے طلباءکو فن مصوری کے گُر سکھائے۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ یہ بچے آرٹس کونسل کے بہترین طلباءہیں، ان جیسے بچے آپ کو پاکستان کے کسی انسٹیٹیوٹ میں نظر نہیں آئیں گے، مصور ONESMUS OKAMAR نے کہاکہ جہاں مجھے لگتا ہے کوئی غلطی ہو رہی ہے میں اسے مٹا کر دوبارہ صحیح کرتا ہوں ، میری کوشش رہتی ہے کہ میں اپنے کام سے اچھا فن پارہ تخلیق کروں۔ بلغاریہ کی فلم ”Beaujolais“ یادوں کے اثرات پر مبنی ایک تجرباتی فلم تھی جس کے ڈائریکٹر Irena Grigorova Daskalova تھے، البانیہ کی جانب سے” Through Xhelo’s Eyes“ پیش کی گئی جس کی ڈائریکٹر Besa Tushaتھے، فلم کی کہانی نابینا بچے پر تھی۔، کومورا نے ساؤنڈ گٹار کی مدد سے ثقافتی رنگ جمایا۔ فیسٹیول کا اختتام تھیٹر ڈائریکٹر شاہ نواز بھٹی کے اردو ٹریجڈی تھیٹر پلے The Dead River پر ہوا ۔ تھیٹر کی کہانی عبدالقادر جونیجو کے ناول”دی ڈیڈ ریور“سے ماخوذ ہے جوکہ سندھ کے عظیم الشان دریا ”ہاکرو“ کے بارے میں ہے۔ تاریخ میں مختلف ناموں سے پہچانا جانے والا یہ دریا اسٹیج پر اپنی پوری شان و شوکت کے ساتھ زندہ ہوتا دکھائی دیتا ہے، تھیٹر صرف پانی کے ختم ہونے کی داستان نہیں بلکہ زندگی، یادداشت اور تسلسل کے ٹوٹ جانے کا دردناک استعارہ بھی ہے۔ فنکاروں میں زبیر بلوچ، یاسمین عثمان، ماتی مختلف، طوبیٰ نعیم، عمیداکبر اور علی بخش نے اپنی شاندار پرفارمنس سے شائقین کے دل جیت لئے۔