لاہور(خالدمحمودخالد) بھارت میں دہلی کے لال قلعہ دھماکے کے بعد خفیہ و تفتیشی ایجنسیوں نے پاکستان اور بنگلہ دیش سے ایم بی بی ایس کرنے والے درجنوں بھارتی شہریوں کی ڈگریوں اور ان کے سفری ریکارڈ کی جامع جانچ شروع کر دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے گریجویٹس کی بتائی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیشنل میڈیکل کمیشن کی 2018 کے بعد کے قوانین کے تحت پاکستان میں حاصل کردہ میڈیکل ڈگریوں کے لیے بھارت کی وزارتِ داخلہ کی خصوصی سکیورٹی کلیئرنس لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ اس پالیسی کی وجہ سے جموں و کشمیر سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں پاکستان سے ایم بی بی ایس کرنے والے متعدد نوجوان اس وقت ایف ایم جی ای (Foreign Medical Graduates Exam) یا میڈیکل لائسنسنگ کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق سیکورٹی ایجنسیاں اس بات کی بھی جانچ کر رہی ہیں کہ بیرونِ ملک داخلے کے لیے استعمال کیے گئے فنڈز کی نوعیت کیا تھی اور آیا کسی غیر متعلقہ تنظیم نے اس عمل میں کردار ادا کیا یا نہیں۔ متاثرہ طلبہ اور ان کے اہلِ خانہ نے حکام سے اپیل کی ہے کہ پاکستان یا بنگلا دیش میں ان کا اصل مقصد صرف تعلیم حاصل کرنا تھا اگر حکومت کو کسی پر شک ہے تو مشکوک کیسز کو انفرادی بنیادوں پر نمٹایا جائے تاکہ بے گناہ طلبہ کے مستقبل پر منفی اثر نہ پڑے۔