• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

27 ویں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر کر دی گئی

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) 27ویں ترمیم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک اور درخواست دائر کردی گئی۔ بیرسٹر علی طاہر نے 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد بازی میں منظور اور نوٹیفائی کی گئی۔ نوٹیفکیشن کے اجرا کے اگلے ہی روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز نے حلف اٹھا لیا۔ 27ویں آئینی ترمیم قانونی طور پر منظور نہیں ہوسکتی۔ واضح رہے کہ انتظامیہ اپنے مفاد کے لئے عدالتیں قائم کرنا چاہتی تھی۔ وفاقی آئینی عدالت میں ججز کی تقرری میں سینارٹی کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے سینیئر ججز کو نظر انداز کیا گیا۔ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقرری جوڈیشنل کمیشن کے ذریعے عمل میں نہیں لائی گئی۔ وفاقی آئینی عدالت کا قیام عدلیہ کی مضبوطی نہیں بلکہ من پسند فیصلے حاصل کرنے کے لئے کیا گیا۔ سندھ میں آئینی بینچز کا قیام عدلیہ کی آزادی کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ ہائی کورٹس آئین کے بنیادی ڈھانچے کا حصہ ہے۔ کسی بھی عمومی قانون سازی سے ہائی کورٹ کو آئین سے علیحدہ نہیں کیا جاسکتا۔ آرٹیکل 202A کے ذریعے آرٹیکل 199 کے تحت درخواستیں آئینی بینچز کا دائرہ اختیار قرار دیا گیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید