• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چند اشارے.....

ٹرمپ غصے میں کہہ رہا ہے ’’ایسپین فائلر کھولو اور ری پبلکن لوگو اب تم اسکے پرانے افکار کا بھی موازنہ کرو۔ یہ دوستی کبھی تھی اب رقابت ہے‘‘۔

وزیراعظم پاکستان ،صدر پاکستان اور فیلڈ مارشل کو تا حیات کسی قسم کی سزا سے استثنا دیا جاتا ہے (خدا نے سن لیا ہے) ۔ نیتن یاہو، ابھی تک جنگ بندی کے باوجود مسلمانوں سے نفرت میں انکے گھروں اور خیموں میں گھس کرانہیں خاک و خون کی نذر کیے جارہا ہے۔ ایک امریکی اخبار چار سال پرانی پیرنی کی باتیں باسی کڑھی میں ابال کی طرح اچھال رہا ہے (مزہ نہیں آیا)۔ مودی، بہار میں الیکشن اور کشمیر میں مسلم جوانوں پر ہر قسم کے دھماکوں کی ذمہ داریاں ڈال رہا ہے۔ (ڈوبتے کو تنکے کا سہارا)۔وفاقی آئینی عدالت نے کام کرنا شروع کردیا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی سارے ججوں اور عدالتوں کو متحرک کردیا ہے۔

امریکی ایک ایسا سکہ بنارہے ہیں جو ٹرمپ کو لافانی بنادےگا۔ آج تک کوئی ہوا ہے! انسان فانی ہے (بچہ سقہ نے بھی تو سکہّ بنایا تھا)۔

یہ اشارے، دنیا کے پورے مسائل کی نشاندہی کررہے ہیں۔ حالانکہ ریلوے کو مع پٹڑیوں کے دوبارہ نئے اور آج کی ضرورت کے مطابق بنایا جارہاہے مزید یہ کہ پاکستان اپنی ریلوں کے سلسلے کو استنبول تک بڑھائےگا۔ یہ سلسلہ تجارت اور دوستی کو وسطی ایشیائی ریاستوں تک لے جائےگا۔ کہنے کو اچھا خواب ہے مگر اپنے ملک میں مہنگائی کی بولتی بند نہیں ہوتی۔

ہمارے وزیراعظم نے بارہا دہرایا ہے کہ کرپشن بہت جلد ملک سے ختم کردی جائےگی ۔ مگر سامنے کیا آرہا ہے کہ پورے کا پورا عملہ مع سربراہ کے ساری رقم خود ہی خورد برد کرجاتاہے۔ جیسے ہی پتہ چلے کہ راز کھل گیا اور گھروں تک پہ چھاپے پڑیں تو پانچ پانچ ہزار کے نوٹوں کے بنڈل رنگوں کے ڈبو ںاور باتھ رومز میں چھپے ہوئے نکلتے ہیں۔ اسی طرح کئی باہر جانے والوں کے بیگز چاندی سے بھرے پکڑے جاتےہیں۔ اب اِدھر اُدھر سے آتی لانچوں میں ہزاروں من گٹکا، منشیات اور مشروبات کا پکڑا جانا، روز مرہ میں شامل ہے۔ کیا کیا جائے ہر روز سینکڑوں مری ہوئی مرغیاں ہوٹلوں کو سپلائی ہورہی ہوتی ہیں۔ مہنگائی کے باوجود لوگ کم گوشت کھانے کی عادت نہیں ڈال رہے مگر سبزیاں بھی اگر ایران اور افغانستان سے نہ آئیں تو ہمیں ٹماٹر چھ سوروپے کلو ملتے ہیں۔

اسی طرح ہماری مریم بی بی روز بتاتی ہیں کہ Safe City منصوبہ کامیابی سے چل رہا ہے اور کئی دن سے لاہور میں ہی اسکول سے واپس ہوتی چھٹی اور ساتویں کلاس کی بچیاں اغوا ہوجاتی ہیں۔ اور یہ ایک ضلع یا دیہات کی بات نہیں ہمارے تو اسپتالوں سے نوزائیدہ بچے اغوا کرلیے جاتے ہیں۔ اب تو چوریوں اور سنار کی دکان لوٹنے کے لئےخواتین دستے بھی دستیاب ہیں۔

ظاہر ہے کہ پیرس کے میوزیم سے سونے کے ہار چرائے جائیں۔ اور چور کا پتہ ہی نہ چلے تو پھر رونا کس کس ملک اور علاقے کا۔ موسمی مدوجزر سے ہر خطہ متاثر ہواہے اور انسانی جسموں خاص کر بچوں پر جلد اثر ہوتا ہے۔ہر چندہمارے ہرطرح کےمیڈیا نے جیسے خود کو بدلا ہے کہ ایک سیاسی ٹاک شومیں مچھیروں کے مسائل پر  بھی بات ہوئی۔بلکہ لوگوں کو گھر بیٹھے جال بنانےاور ہر چینل پر پورے گھر ، صوفوں اور کپڑوں کو صاف رکھنے کے طریقے بتائے جارہے ہیں۔ اب صرف مشروبات کے اشتہار وہ تو ہیں ہی زیادہ جبکہ ڈاکٹرز، ان کو صحت کے لئے مضر قرار دیتے ہیں ابھی کل ہی میں ایک اسپتال گئی۔ وہاں 8 مشینیں تھیں جن پر ڈائلسسز ہورہا تھا اور 60خواتین انتظار میں بیٹھی تھیں۔ جس طرح سگریٹ کے اشتہاروں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ ایسا کچھ انتظام اِدھر بھی ہونا چاہئے ۔ اگر کیا گیا تو شایدبعض چینل اور اخبار ہی شور مچا کر اچھے اقدامات کو بند کرادیںگے کہ ہماری انکم مت کم کریں۔ موسمیات پر برازیل میں ہونیوالی کانفرنس میں بارہا نشاندہی کی گئی کہ غریب لوگوں کے گھروں میں ایک د فعہ، طوفان یا بارش کا پانی چلاجائے تو اس کو نکالنے کیلئے ترکیبیں میڈیا پر بتائی جائیں کہ جب ہمارے جنوبی پنجاب کے علاقوں میں ابھی تک زمین خشک نہیں ہوئی، نئی فصل اگانے کیلئے زمین کو خشک کرنےکے مرحلے جاری ہیں۔

اسی مہینے میں پہلے نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں آسمان نے کچھ ایسے مناظر دکھائے کہ سائنس دانوں کے مطابق اس روشنی کو سولرسسٹم اور سورج کے اندر حیرت ناک برق افروزی دیکھی گئی ہے ابھی کل یہ خبر تھی کہ امریکی ساحلی علاقوں میں اس طرح کی روشنیاں دیکھی گئی ہیں۔ اندازہ لگایا جارہاہے کہ صرف زمین پر ہی نہیں آسمان پر بھی کچھ دیگر سیارے اور ایک اور چاند کا بھی ہیولا نظر آر ہاہے۔ ان ساری تحقیقات اور مصنوعی ذہانت نےتو فوٹو گرافی میں بہت سے نئے منظر شروع کیے ہیں۔ سوشل میڈیا یہ مصنوعی فوجی، باقاعدہ یونیفارم میں دکھائے جارہے ہیں کہ وہ سیاست پر بات کررہے ہیں۔ ایک اور جگہ مصنوعی ذہانت کے ذریعہ دکھایا گیا کہ بچے ریچھ کے ساتھ لڑرہے ہیں ، حالانکہ حقیقت میں افریقی بوڑھی عورت ریچھ کو کھانا کھلا رہی تھی۔ دیکھتے رہئے کائنات کو۔

تازہ ترین