• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ کمیٹی، دریاؤں کے اطراف تجاوزات 2 ماہ میں ختم کرنے کی مہلت

اسلام آباد (اسرار خان ,ناصر چشتی  ) درریاؤں اور آبی گزرگاہوں سے تجاوزات ختم کرنے کیلئے صوبوں کو دو ماہ کی آخری مہلت ، تجاوزات نہ ہٹانا مجرمانہ غفلت، سندھ و بلوچستان میں پیشرفت تقریباً صفر، پنجاب و کے پی میں محدود کارکردگی، پالیمانی کمیٹی میں چنیوٹ میں چناب پر نئے ڈیم پر غور کیا گیا، نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان کے 800ارب کے منصوبوں کی تفصیلات پیش کی گئیں۔ پارلیمانی کمیٹی نے پیر کے روز تمام صوبوں کو سختی سے دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ وہ دریاؤں اور آبی گزرگاہوں پر قائم تمام تجاوزات کو مکمل طور پر ہٹا دیں اور خبردار کیا کہ آئندہ مون سون سے پہلے ایسا نہ کرنے کو سنگین مجرمانہ غفلت تصور کیا جائے گا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل نے کہا کہ تجاوزات ہٹانے کی سست رفتاری نے ملک کو ایک اور تباہ کن سیلاب کے شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ وہ اس بات سے شدید پریشان ہیں کہ پہلے جاری کردہ احکامات کو نظر انداز کیا گیا اور دریاؤں اور نہروں پر تجاوزات کی رپورٹ اب تک جمع نہیں کرائی گئی۔ انہوں نے فیڈرل فلڈ کمیشن اور دیگر اداروں پر زور دیا کہ وہ بہتر رابطہ کاری کریں اور بہانے نہیں، نتائج دیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ دریاؤں، ذخائر اور نکاسی آب کی چینلز میں رکاوٹ بننے والی تمام تجاوزات فوری طور پر ہٹائی جائیں۔ وزارتِ آبی وسائل کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق پیش رفت انتہائی ناکافی ہے، پنجاب نے 2,687 میں سے 1,790 تجاوزات ہٹائیں، سندھ نے 164 میں سے صرف 6، خیبر پختونخوا نے 377 میں سے 126، جبکہ بلوچستان نے ایک بھی تجاوزات نہیں ہٹائی۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے اعداد و شمار تاحال موصول نہیں ہوئے۔

اہم خبریں سے مزید