• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کے دوسرے شہروں سمیت بریڈفورڈ کے ہوٹلوں میں مقیم پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ

—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
—تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

برطانیہ میں پناہ گزینوں کو عارضی طور پر ہوٹلوں میں ٹھہرانے کا سلسلہ ایک بار پھر بڑھ گیا اور تازہ اعداد و شمار کے مطابق 3 ماہ میں اس تعداد میں 13 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ہوم آفس کے مطابق ستمبر کے اختتام تک 36,273 افراد فیصلوں کے انتظار میں ہوٹلوں میں رہائش پزیر تھے، جب کہ جون کے آخر میں یہ تعداد 32,041 تھی۔

یارکشائر کے مختلف اضلاع میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے بریڈ فورڈ میں ہوٹلوں میں مقیم پناہ گزینوں کی تعداد جون کے 226 سے بڑھ کر 237 ہو گئی، لیڈز میں یہ تعداد 437 سے بڑھ کر 472 ہوئی، کیلڈردیل میں 40 افراد کا اضافہ ہوا اور تعداد 96 سے بڑھ کر 136 تک پہنچ گئی جبکہ وییک فیلڈ میں معمولی اضافہ ہوا، جو 211 سے بڑھ کر 215 ہو گئی، نارتھ یارکشائر میں 188 سے بڑھ کر 232 تک اضافہ دیکھا گیا۔

گزشتہ ماہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اسکاٹ لینڈ اور جنوبی انگلینڈ میں 2  فوجی بیرکس کو عارضی طور پر تقریباً 900 مرد پناہ گزینوں کی رہائش کے لیے استعمال کیا جائے گا تاکہ ہوٹلوں پر انحصار کم کیا جاسکے۔

وزیرِاعظم سر کیئر سٹارمر نے کہا ہے کہ حکومت تمام پناہ گزین ہوٹل بند کرنے کے لیے پرعزم ہے اور الزام عائد کیا کہ سابقہ کنزرویٹو حکومت نے ناقص پالیسیوں کے باعث ایک بڑا بحران چھوڑا ہے۔

ہوم آفس کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ملک بھر میں اب 200 سے کم ہوٹل استعمال ہو رہے ہیں اور ہر ایک کو بند کرنے کا عزم برقرار ہے۔

ترجمان کے مطابق غیر قانونی تارکینِ وطن کو فوجی اڈوں میں منتقل کرنے کا کام تیزی سے جاری ہے۔

مہاجرین کے امور پر تحقیق کرنے والے مائیگریشن آبزرویٹری (آکسفورڈ یونیورسٹی) نے کہا ہے کہ اپیلوں کے نظام میں اب نیا بیک لاگ پیدا ہو چکا ہے، جس کے باعث حکومت اپنے اس ہدف میں پیش رفت نہیں کر پا رہی کہ پناہ گزین ہوٹلوں کا خاتمہ کیا جائے۔

ہوم آفس کی جانب سے حالیہ اصلاحات میں پناہ کی درخواست مسترد ہونے کی صورت میں اپیلوں کی تعداد ایک حد تک محدود کرنے کی تجویز شامل ہے، جبکہ دو فوجی سائٹس کیمرون بیرکس (انوِرنَیس) اور کروبورو ٹریننگ کیمپ (ایسٹ سَسیکس) کو ہنگامی رہائش کے طور پر استعمال کرنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

ایسٹ سسیکس میں کروبورو سائٹ پر مقامی سطح پر احتجاج ہوا ہے، جس کی گنجائش 540 مردوں تک ہے۔ اسکاٹ لینڈ میں بھی مقامی حکام نے کمیونٹی ہم آہنگی سے متعلق خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ادھر ایپنگ فاریسٹ ڈسٹرکٹ کونسل نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی جس کے تحت بیل ہوٹل کو پناہ گزینوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت برقرار رکھی گئی تھی۔ 

تازہ اعداد و شمار کے مطابق ایپنگ فاریسٹ میں ہوٹلوں میں مقیم پناہ گزینوں کی تعداد ستمبر کے آخر تک 224 تک پہنچ گئی ہے، جو کہ اس سال جون کے مقابلے میں 25 زیادہ ہے۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید
برطانیہ و یورپ سے مزید