کراچی (نیوز ڈیسک) متعدد زبانیں بولنا بڑھاپے میں دماغی کمزوری کو سست کرتا ہے، کثیراللسانی افراد میں بہتر ذہنی کارکردگی کا انکشاف، زبانیں تبدیل کرنیکی مشق دماغی نیٹ ورک کو مضبوط بناتی ہے۔ ہِپوکیمپس کا حجم بڑھنے سے یادداشت بہتر رہتی ہے، تعلیم، دولت اور سماجی عوامل نکالنے کے بعد بھی کثیراللسانی فائدہ برقرار رہتا ہے۔ ایک نئی بڑی تحقیق کے مطابق ایک سے زیادہ زبانیں بولنا بڑھتی عمر کے ساتھ دماغی کمزوری کے عمل کو سست کرسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص دو یا زیادہ زبانیں استعمال کرتا ہے تو اس کا دماغ ہر لمحہ درست زبان کے انتخاب، دوسری زبانوں کو دبانے اور زبانوں کے درمیان تیز تبدیلی کے باعث مسلسل ذہنی ورزش کرتا رہتا ہے، جو توجہ، یادداشت اور ذہنی کنٹرول کے نیٹ ورک کو مضبوط بناتی ہے۔