راولپنڈی (حافظ وسیم اختر ،سٹاف رپورٹر) پاکستان پریزن رولز 1894 اور 1900 کے تحت قیدیوں سے ملاقات اور خط و کتابت کے حوالے سے سپرنٹنڈنٹ کو وسیع اختیارات حاصل ہیں، جیل رولزکے تحت ایک وقت قیدی سے 6 افراد مل سکتے ہیں ، سیاسی معاملات پر بات چیت کی سخت ممانعت ہے۔جیل حکام کاکہنا ہے کہ یہ قواعد وضوابط قیدیوں کی مراعات کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے سخت اقدامات تجویز کرتے ہیں،جیل رولزکے قاعدہ 265 کے تحت، (بی کلاس) سپیرئیرکلاس کے قیدیوں کو ہفتہ وار ایک خط لکھنے اور ایک ملاقات کی اجازت ہے، یہ دونوں مراعات ایک دوسرے کے متبادل ہو سکتی ہیں، ہنگامی حالات جیسے خاندان میں موت یا شدید بیماری کی صورت میں جیل سپرنٹنڈنٹ اپنی صوابدید پر اس قاعدے میں نرمی کر سکتا ہے،ایک وقت میں قیدی سے ملنے والے افراد کی تعداد 6 سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے،ملاقات کے دوران سیاسی معاملات پر بات چیت کی سختی سے ممانعت ہوگی،قیدی ہفتہ میں جوایک خط لکھ سکتاہے اس کا مضمون ہر صورت قیدی کے نجی معاملات تک محدود ہوگا اور اس خط میں جیل انتظامیہ ، نظم و ضبط، دیگر قیدیوں یا سیاست کے حوالے شامل نہیں ہونے چاہئیں،ملاقات میں زیر بحث آنے والے معاملات یا قیدیوں سے موصول ہونے والے خطوط کے مندرجات کی اشاعت کی صورت میں قیدی کے ملاقات یا خطوط لکھنے کے استحقاق میں تخفیف یا دست برداری کی جاسکتی ہے۔