اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) آر ایل این جی صارفین کو ریلیف؛ اوگرا نے 60 ارب روپے کی وصولی کا فیصلہ بدل دیا، 60 ارب روپے کی ادائیگی 24 اقساط میں: بجلی، کھاد اور برآمدی صنعتوں کو بغیر LPS ادائیگی کی سہولت۔ تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے اپریل 2015 سے جون 2022 کی مدت کے لیے آر ایل این جی کی قیمتوں کی اصل وصولی کے مد میں 60 ارب روپے کی ریکوری سے متعلق اپنے سابقہ فیصلے پر نظر ثانی کر لی ہے۔ نئی تشخیص کے تحت، آر ایل این جی کے صارفین یہ رقم 24 ماہانہ اقساط میں ادا کریں گے، اور تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کو معاف کر دیا گیا ہے۔ اوگرا نے مزید کہا ہے کہ حقیقی مالی مشکلات کی صورت میں، صارف کی درخواست پر ایس این جی پی ایل حسبِ ضرورت اقساط کا خصوصی منصوبہ بھی منظور کر سکتا ہے۔ تاہم، ایک بار اقساط کا انتظام طے پا جانے کے بعد، کسی بھی تاخیر یا عدم ادائیگی کی صورت میں ایس این جی پی ایل کی پالیسی کے مطابق لیٹ پیمنٹ سرچارج لاگو ہوگا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں، بجلی کا شعبہ، برآمد پر مبنی صنعتیں، کھاد بنانے والے ادارے، اور سی این جی سیکٹر 60 ارب روپے میں سے اپنا متعلقہ حصہ 24 اقساط میں بغیر کسی تاخیر سے ادائیگی کے سرچارج کے ادا کریں گے۔ یہ فیصلہ اپریل 2015 سے جون 2020 کے درمیان ریگولیٹر کی طرف سے عارضی آر ایل این جی قیمتیں جاری کرنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے برسوں پر محیط تنازعات کے بعد آیا ہے۔ جب اوگرا نے بعد میں اصل قیمتوں کا تعین کیا، تو اس نے 59.8 ارب روپے کا فرق نکالا جو 51.3 ارب روپے کے تفریقی گیس چارجز اور تقریباً 8 ارب روپے جی ایس ٹی پر مشتمل تھا، جس میں تاخیر سے ادائیگی کا سرچارج شامل نہیں تھا۔