لاہور(آصف محمود بٹ ) پاکستان سول سروسز اکیڈمی(CSD) میں زیرتربیت پروبیشنرز کی اسلام آباد میں سینئیر افسران سے ملاقاتیں۔ غلام اسحق خان انسٹیٹیوٹ (جی آئی کے) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شکیل درّانی نے کہا کہ انصاف، شفافیت کی خاطر فیصلے ہمیشہ کسی اخلاقی بنیاد ، مذہبی اقدار اور سماجی معیارات سے ہم آہنگ ہونے چاہئیں۔ سیکریٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل نے کہا کہ قیادت صرف بڑے عہدوں کا نام نہیں بلکہ یہ کردار، اخلاقی وضاحت اور خدمت پر مبنی فیصلوں سے جھلکتی ہے۔ پاکستان سول سروسز اکیڈمی (CSA) نے ڈائریکٹر جنرل فرحان عزیز خواجہ کی سربراہی میں تربیت کے ایک جامع اور اصلاحی سلسلے کا آغاز کردیا ہے، جس کا بنیادی مقصد زیر تربیت افسروں میں ہمدردی، اخلاقیات اور اصولی قیادت کو فروغ دینا ہے۔ شکیل درّانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اخلاقی طرزِ عمل، قانون کی پابندی اور عوامی خدمت کا جذبہ ہر سرکاری افسر کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے ہمیشہ کسی اخلاقی بنیاد جیسے افادیت پسندی، عالمی اخلاقی اصول، مذہبی اقدار اور سماجی معیارات سے ہم آہنگ ہونے چاہئیں، تاکہ انصاف، شفافیت اور عوامی فلاح یقینی بنائی جا سکے۔ ۔ایک الگ رسمی ملاقات میں پروبیشنرز نے سیکریٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ قیادت صرف بڑے عہدوں کا نام نہیں، بلکہ یہ کردار، اخلاقی وضاحت اور خدمت پر مبنی فیصلوں سے جھلکتی ہے۔ سول سروسز اکیڈمی نے اسلام آباد میں ایک غیر رسمی نشست بھی منعقد کی، جس میں سلیم رانجھا، حسین اختر اور اطہر منصور سمیت مختلف سروس گروپس کے تجربہ کار اور نوجوان افسران نے پروبیشنرز کے ساتھ اخلاقیات، عملی فیصلوں، عوامی جوابدہی کے دباؤ اور شہری مرکوز طرزِ حکمرانی پر گفتگو کی۔ شرکا نے بتایا کہ ہمدردی، علم اور عملی مہارت مل کر ہی ایسی حکمرانی کو ممکن بناتے ہیں جو واقعی عوام کی ضرورتوں کا احساس رکھتی ہو۔ اس نشست نے نوجوان افسروں کو سوال کرنے، مشورہ لینے اور عملی مثالوں سے سیکھنے کا موقع فراہم کیا، تاکہ وہ اپنی پوری سروس کے دوران اخلاقی اصولوں کو برقرار رکھ سکیں۔ان ملاقاتوں اور تربیتی سرگرمیوں کو سی ایس اے کی وسیع تر اصلاحاتی کوششوں کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے، جن کا مقصد مستقبل کے سول سرونٹس کو وہ فکری پختگی، اخلاقی بنیاد اور عوام دوست رویہ فراہم کرنا ہے جس کی آج کے پیچیدہ طرزِ حکمرانی میں پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ اکیڈمی کے مطابق ایسی تربیت مضبوط ادارہ جاتی کارکردگی اور بہتر عوامی خدمات کی فراہمی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔