• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریفائنری بندش اور 73 ارب ریفنڈز منجمد، آئل سیکٹر شدید بُحران میں

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)ریفائنری بندش اور 73ارب ریفنڈز انجماد،آئل سیکٹر شدید بحران میں ،OCAC نےاوگرا کو خط میں کہا ہے کہ لیکویڈیٹی، آپریشنل صلاحیت اور پیداوار برقرار رکھنے کی قوت نازک مقام پر پہنچ چکی ، انڈسٹری ذرائع کے مطابق صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ریفائنریاں پیداوار میں نمایاں کمی پر مجبور ہو جائیں گی۔ جس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔پاکستان کا ڈاؤن اسٹریم آئل سیکٹر حالیہ برسوں کے سب سے شدید مالیاتی دباؤ کا سامنا کر رہا ہے، کیونکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کو واجب الادا 73ارب روپے کے جی ایس ٹی ریفنڈز اب تک ادا نہیں کیے گئے، جبکہ جولائی 2025سے ریفائنریوں کا بگڑتا ہوا بحران ایندھن کی قومی فراہمی کو غیر مستحکم کرنے کا خطرہ پیدا کر رہا ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) نے اوگرا کو بھیجے گئے ایک سخت لہجے کے خط میں خبردار کیا ہے کہ صنعت کی لیکویڈیٹی، آپریشنل صلاحیت اور پیداوار برقرار رکھنے کی قوت ایک نازک مقام پر پہنچ چکی ہے اور فوری ریگولیٹری مداخلت ناگزیر ہو چکی ہے۔کونسل نے انکشاف کیا کہ ریفائنریوں کا بحران محض تشویش نہیں رہا، بلکہ اب تنقیدی اور خطرناک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ متعدد ریفائنریاں بند ورکنگ کیپیٹل، بڑھتی مالیاتی لاگت اور مصنوعات کی غیر مستقل آف ٹیک (خریداری) کے باعث مستقل آپریشن برقرار نہیں رکھ پا رہیں۔ جولائی 2025سے بینک بھی ریفائنریوں کو خام تیل خریدنے کے لیے مطلوبہ مالی سہولت دینے میں ہچکچا رہے ہیں، کیونکہ کئی ارب روپے کے جی ایس ٹی ریفنڈز ایف بی آر کے پاس رکے ہوئے ہیں۔انڈسٹری ذرائع خبردار کر رہے ہیں کہ اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو ریفائنریاں اپنی پیداوار میں نمایاں کمی کرنے پر مجبور ہو جائیں گی، جس سے ایندھن کی درآمدات میں اضافے اور صارفین کے لیے قیمتوں میں تیز اضافہ جیسے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔کونسل نے کہا کہ73ارب روپے کے غیر ادا شدہ ریفنڈز جو اپریل 2022سے جون 2024 تک کے عرصے پر مشتمل ہیں نے ایسے وقت میں صنعت کی لیکویڈیٹی منجمد کر دی ہے جب سود کی شرحیں تاریخی سطح پر بلند ہیں۔
اہم خبریں سے مزید