• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایپسٹائن فائلز منظرِ عام پر، طاقتور نام، سیاہ سطور اور جواب طلب سوالات

کراچی (رفیق مانگٹ) برسوں کی خاموشی، قانونی جنگ اور عوامی دباؤ کے بعد امریکی محکمۂ انصاف نے بالآخر جیفری ایپسٹائن سے متعلق ہزاروں سرکاری فائلیں جاری کر دی ہیں۔ یہ وہ دستاویزات ہیں جنہیں امریکی اور عالمی میڈیا طویل عرصے سے طاقت، اثر و رسوخ اور ریاستی ناکامی کی علامت قرار دیتا رہا ہے۔ ٹیلی گراف کے مطابق ایپسٹائن فائلز میںبل کلنٹن کی تصاویر نمایاں کرکے دکھائی گئی ہیں ، ایپسٹائن اور گِسلین کیساتھ متعدد تصاویر فائلوں کا حصہ ہیں۔ کلنٹن کے ترجمان نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ تصاویر پرانی ہیں، کلنٹن کا کسی غیر قانونی سرگرمی سے تعلق نہیں۔ نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ1996 میں بچوں کے جنسی استحصال کی شکایت نظرانداز، مؤثر کارروائی نہیں ہوئی ۔ فوربز کے مطابق یہ ریلیز نومبر 2025 میں منظور ہونے والے Epstein Files Transparency Act کے تحت کی گئی، مگر فنانشل ٹائمز لکھتا ہے کہ جاری شدہ مواد قانون میں طے کی گئی مکمل شفافیت سے کم ہے۔ ہزاروں صفحات پر مشتمل فائلوں میں بڑی تعداد ایسے صفحات کی ہے جن پر نام، تاریخیں اور مقامات سیاہ سیاہی میں چھپے ہوئے ہیں۔ محکمۂ انصاف کا مؤقف ہے کہ یہ چھپانے کا عمل متاثرین کی حفاظت، جاری تحقیقات اور قومی سلامتی کے پیشِ نظر کیاگیا۔ ان فائلوں میں سب سے نمایاں توجہ تصاویر نے حاصل کی ہے۔ فوربز، بلومبرگ اور وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی متعدد تصاویر شامل ہیں، جن میں وہ جیفری ایپسٹائن اور اس کی قریبی ساتھی گِسلین میکسویل کے ساتھ مختلف نجی مواقع پر نظر آتے ہیں۔ کلنٹن کے ترجمان نے ان تصاویر کو دو دہائیاں پرانا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا کسی غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں اور ایپسٹائن سے روابط برسوں پہلے ختم ہو چکے تھے۔ اس کے برعکس، ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر فائلوں میں محدود ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید