• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی اعلیٰ عسکری قیادت کو برطانیہ میں PTI کی دھمکیاں، برطانوی قائم مقام ہائی کمشنر کی وزارت خارجہ طلبی، کارروائی کا مطالبہ، شواہد دیں، تحقیقات کریں گے، UK

اسلام آباد(فاروق اقدس)برطانیہ کے شہر بریڈفورڈ میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کی جانب سے پاکستان کی اعلیٰ عسکری قیادت کے خلاف اشتعال انگیز نعرے‘چیف آف آرمی اسٹاف وچیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیرکے حوالے سے قابل اعتراض تقاریر‘ ذاتی حملے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے پر پاکستان نے برطانوی حکومت سے شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا‘دفترخارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق برطانوی ہائی کمیشن کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن میٹ کینل کو جمعے کو دوپہر دو بجے دفتر خارجہ طلب کر کے واقعے پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا‘اس موقع پر انہیں ڈیمارش (احتجاجی مراسلہ) بھی جاری کیا گیا‘ ڈیمارش میں برطانوی حکام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین پر پاکستانی قیادت کو دی جانے والی دھمکیوں کا نوٹس لیں اور اپنی زمین پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے استعمال نہ ہونے دیں‘برطانیہ قتل اور تشدد کی کالز دینے والوں کو شناخت اور تحقیقات کر کے ان افراد کے خلاف مقدمہ چلائے۔سفارتی ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے لندن اور اسلام آبادمیں برطانوی حکام کو ویڈیو شواہد اور مکمل ٹرانسکرپٹ بھی فراہم کر دی ہے‘وزارت خارجہ کے ڈیمارش پر برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان نے اپنے ردعمل میں کہاہے کہ اگر کسی غیر ملکی حکومت کو جرم کا شبہ ہو تو شواہد پولیس لائژن کو دئیے جائیں ۔ متعلقہ مواد قانون کے مطابق جانچا جائے گا، قانون شکنی کا مواد سامنے آنے پر فوجداری تحقیقات شروع ہو سکتی ہیں۔ذرائع کے مطابق احتجاجی مراسلے میں اسلام آباد نے اس واقعے کو برطانوی سرزمین کے سنگین اور غیر معمولی طور پر غلط استعمال قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ایک خودمختار ریاست کے اندردہشت گردی اورتشددپر اکسانے کے مترادف ہے ۔ سفارتی ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے لندن اور اسلام آبادمیں برطانوی حکام کو ویڈیو شواہد اور مکمل ٹرانسکرپٹ بھی فراہم کر دی ہے‘ یہ ویڈیو تحریک انصاف (یو کے) کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی تھی جس میں ایک خاتون کی جانب سے فوجی قیادت کے خلاف تشدد پر اکسانے والا بیان دکھایا گیا ہے جبکہ احتجاجی مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یہ مواد نہ تو سیاسی تھا اور نہ ہی احتجاجی بلکہ اس میں اقوام متحدہ کے رکن ملک کی اعلی عسکری قیادت کے خلاف تشدد کو ہوا دینے اور قتل پر اکسانے کے واضح عناصر موجود تھے۔

اہم خبریں سے مزید