کراچی (رپورٹ/ اخترعلی اختر) عالمی اردو کانفرنس،دوسرے روز ثقافت، علم و ادب اور فنون لطیفہ کے رنگ غالب رہے،عالمی مشاعرے سمیت مختلف دلچسپ سیشن منعقد کئے گئے،کانفرنس کے میڈیا پارٹنرز جنگ اور جیو نیوز ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے منعقدہ چار روزہ ”اٹھارہویں عالمی اردو کانفرنس 2025۔ جشن پاکستان“کے دوسرے روز علم و ادب ، فنون لطیفہ اور عالمی مشاعرے سمیت17اجلاس منعقد کئے گئے، کانفرنس کے دوسرے روز کا آغاز ”اردو تنقید و تحقیق“ سے کیا گیا جبکہ اردونظم ،تقدیسی ادب،سرائیکی ادب و ثقافت، انور سن رائے، شخصیت و تخلیقات، ہلال نقوی اور مرثیہ نگاری، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے۔ فیض احمد فیض، خواتین....ترقی، قیادت اور ادب کا سفر، بچوں کا ادب، Future Leaders in Digital Era، سندھی ادب و ثقافت، The role of traditional media in digital age، اردو کا شاہکار مزاح اور ٹی وی کا سفر پر سیشن منعقد ہوئے جبکہ ”بشریٰ انصاری سے ملاقات“ میں شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ 8کتابوں کی رونمائی کی گئی اردو کانفرنس کے دوسرے روز کا اختتام ”عالمی مشاعرہ پر کیاگیا جس میں شعراءنے اپنے کلام سے حاضرین کے دل جیت لئے۔ اس موقع پر منعقدہ سیشن "The role of traditional media in digital age" میں غازی صلاح الدین، وسعت اللہ خان، اویس توحید، رفعت سعید اور وسیم بادامی نے عنوان سے متعلق گفتگو میں کہاکہ روایتی میڈیا بھی کسی زمانے میں جدید میڈیا تھا، ڈیجیٹل میڈیا سے بہت سی خواتین کاروبار کررہی ہیں۔ اس فریب میں نہ آئیں کہ ڈیجیٹل میڈیا آزاد ہے، ڈیجیٹل میڈیا سے مواد ہٹایا جاسکتا ہے، ہر نیا میڈیم دنیا کو بدل دیتا ہے، صحافت زبان کی اہمیت کا نام ہے۔ تمام نیوز روم میں اے آئی کا استعمال ہورہا ہے، ڈیجیٹل میڈیا کے انقلاب کو نہ صرف مثبت انداز میں دیکھنا چاہیے بلکہ اسے اپنانا بھی چاہیے،بلوچستان اور کنال کا مسئلہ سوشل میڈیا پر اٹھایا گیا، فلسطینی عوام نے بھی اپنے مظالم سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کو دکھائے۔ ڈیجیٹل میڈیا کی حقیقت کو تسلیم کرلینا چاہیے، سوشل میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے منفی اور مثبت مواد کی جانچ پڑتال ضروری ہے، میں ڈیجیٹل میڈیا کے خلاف نہیں ہوں لیکن ہمیں اپنی حدود کا تعین کرنا ہوگا، حدود کا تعین نہ کیا تو مشکلات بڑھ جائیں گی۔ ڈیجیٹل میڈیا پر 85 فیصد مواد جھوٹ پر مبنی ہے ، Future Leaders in Digital Era میں مقررین نے کہاکہ ویڈیو آن ڈیمانڈ کے تصور، خصوصاً یوٹیوب کی آمد نے مواد کی تیاری اور ترسیل کے انداز کو یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) تصاویر تخلیق کر سکتی ہے، تاہم وہ انسانی جذبات اور احساسات کو سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ ہم وہی کہانیاں بیان کرتے ہیں جو ہمارے اردگرد کے لوگ سننا چاہتے ہیں، ماضی میں جنگیں میدانوں میں لڑی جاتی تھیں، جبکہ اب جنگیں اسکرین پر لڑی جا رہی ہیں،ڈیجیٹل دور جمہوریت کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ڈیجیٹل دور اُن چھوٹے فنکاروں کے لئے ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے جن کی رسائی بڑے پلیٹ فارمز تک ممکن نہیں ہوتی۔پاکستان کی تاریخ میں گزرنے والی عظیم خواتین کو ٹریبیوٹ پیش کرنے کے لئے ”خواتین: ترقی، قیادت اور ادب کا سفر “ کے عنوان پر منعقدہ سیشن میں عظمیٰ الکریم نے بے نظیر بھٹو ،فاطمہ جناح اور دیگر عظیم خواتین کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آج اگر ہم اواز اٹھا سکتے ہیں اپنے حق کے لئے تو یہ ہماری ان عظیم خواتین کی ہی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔مہتاب اکبر راشدی نے کہاکہ مجموعی طور پر یہ تاثر ہے کہ مرد حضرات کو یہ بات بہت تکلیف دہ محسوس ہوتی ہے کہ کوئی عورت ان سے زیادہ ذہین اور ان سے زیادہ قابل ہے۔