• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسیقار نثار بزمی اور ناشاد کے آنے سے موسیقی کا انداز بدلا

کراچی (اخترعلی اختر)موسیقار نثار بزمی اور ناشاد کے آنے سے موسیقی کا انداز بدلا، پاکستانی موسیقی بہت طاقتور ہے،فلمی موسیقی نے جادو آج بھی سرچڑھ کر بولتا ہے،"موسیقی کا سفر اور بدلتے ہوئے رجحانات"میں ٹینا ثانی، سلمان علوی، اظہر حسین، ارشد محمود اور امجد شاہ کی گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق آرٹس کونسل کراچی کے زیرِ اہتمام جاری 18ویں عالمی اردو کانفرنس 2025: جشنِ پاکستان کے تیسرے روز جون ایلیا لان میں سیشن "موسیقی کا سفر اور بدلتے ہوئے رجحانات" منعقد ہوا جس میں ملک کے نامور موسیقاروں اور گلوکاروں نے شرکت کی۔ اس سیشن میں ارشد محمود، ٹینا ثانی، شریف اعوان، سلمان علوی اور اظہر حسین نے موسیقی کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کیا، جبکہ نظامت کے فرائض امجد شاہ نے انجام دیئے۔ شرکاء نے اس امر پر افسوس ظاہر کیا کہ پاکستانی فنکاروں کو مقامی سطح پر وہ پذیرائی نہیں ملتی، جس کے وہ مستحق ہیں، اور اکثر عالمی سطح پر شناخت حاصل کرنے کے بعد ہی ان کی عظمت تسلیم کی جاتی ہے۔ شریف اعوان نے نصرت فتح علی خان اور استاد نصیر القوامی کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ فنکاروں کی خدمات کو اجاگر کرنے کی روایت کمزور ہے، جس کے باعث کئی باصلاحیت افراد ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔سلمان علوی نے ٹیلی ویژن کے کردار کو نمایاں کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں فلمیں زیادہ تر موسیقی کی وجہ سے کامیاب ہوتی تھیں اور ٹی وی نے عالمگیر، محمد علی شہکی اور سجاد علی جیسے گلوکاروں کو عوامی سطح پر پہچان دی۔انہوں نے تجویز دی کہ ڈراموں کے او ایس ٹی کے بعد سنگرز اور میوزک ڈائریکٹرز کو الگ سے نمایاں کیا جائے تاکہ فنکار سامنے آئیں۔ٹینا ثانی نے ابتدائی دور کے تخلیقی ماحول کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بڑے فنکار ایک ہی چھت تلے موجود ہوتے تھے اور نوجوان گلوکاروں کو براہِ راست ان سے سیکھنے کا موقع ملتا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ موسیقی میں جدت اور ترقی کے لئے باقاعدہ ریاض اور تربیت ناگزیر ہے، اور روایت و جدیدیت کا امتزاج ہی اصل کامیابی کی ضمانت ہے۔اظہر حسین نے پاکستانی موسیقی میں ارینجمنٹ اور نوٹیشن کے فروغ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نثار بزمی اور ناشاد کے آنے سے موسیقی کا انداز بدلا اور عالمی معیار سے جڑنے کا موقع ملا۔ انہوں نے بتایا کہ الیکٹرک گٹار، وائلن اور فلوٹ جیسے سازوں نے موسیقی میں شائستگی اور وسعت پیدا کی۔ارشد محمود نے اپنی تخلیقی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ روایت جامد نہیں بلکہ محفلوں اور نشستوں سے آگے بڑھتی ہے۔
اہم خبریں سے مزید