• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ کی خارجہ پالیسی نے عالمی تعلقات کا توازن بدل دیا

کراچی (رفیق مانگٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کو عام طور پر غیر متوقع اور سودے بازی پر مبنی قرار دیا جاتا ہے۔ ان کی دوسری مدتِ صدارت میں یہ انداز مزید واضح ہو گیا ہے۔ کچھ ممالک نے اس پالیسی سے غیر معمولی فائدہ اٹھایا، جبکہ کئی ممالک شدید دباؤ اور نقصان کا شکار ہوئے۔امریکی جریدے فارن پالیسی کے مطابق ٹرمپ کی خارجہ پالیسی سے پاکستان ،چین، سعودیہ ، شام اور ارجنٹینا کو فائدہ ، بھارت ، ایران ودیگر کو نقصان ہوا،ٹرمپ کی پالیسی نے عالمی سیاست میں غیر یقینی فضا پیدا کی،اسرائیل اور حماس جنگ ، روس یوکرین تنازع رپورٹ کے دائرے سے باہر رہا۔امریکی جریدے فارن پالیسی کاتجزیہ ان ممالک پر مبنی ہے جنہوں نے ٹرمپ کی پالیسی سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا یا نقصان اٹھایا۔فائدہ اٹھانے والے پانچ ممالک میں پاکستان سمیت چین، سعودی عرب، شام اور ارجنٹینا ہیں جب کہ نقصان اٹھانے والوں میں بھارت، ایران، وینزویلا، جنوبی افریقا اور کینیڈا ہیں۔ٹرمپ کی پالیسی میں سب سے نمایاں پہلو اس کی غیر یقینی اور بدلتی ہوئی نوعیت ہے، جس نے کئی عالمی تعلقات کو متاثر کیا۔ اس جائزے میں جان بوجھ کر دنیا کے دو بڑے تنازعات کو شامل نہیں کیا گیا۔ ایک تنازع اسرائیل اور حماس کے درمیان ہے، جبکہ دوسرا روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ ہے۔ دونوں تنازعات اب بھی مکمل طور پر حل نہیں ہو سکے۔جریدے نے پاکستان کے حوالے لکھا کہ اپنے پہلے صدارتی دور میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور اس کی قیادت پر سخت تنقید کی تھی۔ انہوں نے پاکستان پر جھوٹ اور دھوکےکا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں امریکا کو مطلوب دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے، جبکہ اس کے بدلے امریکا کو بہت کم تعاون ملا۔ اسی تناظر میں ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے لیے امریکی فوجی امداد کا بڑا حصہ معطل کر دیا تھا۔ تاہم، اپنی دوسری مدتِ صدارت کے ابتدائی ہفتوں میں ہی حالات بدلنے لگے۔ افغانستان میں ایک بڑے دہشت گرد حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں پاکستان کے کردار نے ٹرمپ کو ابتدائی سفارتی کامیابی دلائی اور اسلام آباد کو نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا موقع فراہم کیا۔اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری کے لیے سفارتی مکالمہ اور مختلف معاہدوں کا سلسلہ شروع ہوا، جن میں کرپٹو کرنسی، اہم معدنیات اور حتیٰ کہ نوبیل امن انعام سے متعلق امور بھی شامل ہیں۔ اس پیش رفت میں پاکستان کے طاقتور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے لیے ٹرمپ کی ذاتی پسندیدگی نے بھی اہم کردار ادا کیا۔پاکستان کے واشنگٹن میں سفیر، رضوان سعید شیخ نے اس سال کے آغاز میں فارن پالیسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہمارے تعلقات اس وقت بہت اچھے ہیں، شاید پہلے کبھی اتنے اچھے نہیں تھے۔ اب ہمیں اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید