قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ حکومت پر پھٹ پڑے، انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے کہاکہ نیکٹا بنانا ہے، ہم نے کہا بنا لیں، کہا نیشنل ایکشن پلان بنانا ہے، ہم نے کہا ٹھیک، پھر کہا فوجی عدالتیں بنانی ہیں، ہم نے یہ بھی مان لیا،دہشت گردی کے خلاف حکومت کے ساتھ لمحہ بہ لمحہ تعاون کیا مگر حکومت کبھی سنجیدگی سے آگے نہیں بڑھی، ہم کب تک معصوم لوگوں کی ہلاکت پر آنسو بہاتے رہیں گے؟
قائد حزب اختلاف نے وزیر اعظم کی قومی اسمبلی میں موجودگی کے دوران مزید کہا کہ کبھی کسی پر الزام لگایا گیا، کبھی کسی تنظیم کا نام لے لیا،کسی کو روکا نہیں گیا، پہلے سے بھی سخت حملے ہوئے،یہ اس بات پر لڑتے رہے کہ اختیارات دیے جائیں،ہم نے نیکٹا، نیشنل ایکشن پلان اور فوجی عدالتیں بنانے میں بھی تعاون کیا مگر حکومت کبھی سنجیدگی سے آگے نہیں بڑھی،ہمیشہ جان چھڑائی گئی،کوئی کہتا ہے فلاں کرا رہا ہے، کسی نے سی پیک کا نام لے دیا ، یہ نہیں بتایا گیا کہ دہشت گردوں کو روکنا کیسے ہے،وکلاء برادری پر اتنا بڑے حملے کی مثال نہیں ملتی۔
ان کا کہنا تھا یہ جانا جائے کہ دہشت گرد حملے کیوں ہو رہے ہیں، اصل لوگوں کو نہیں پکڑیں گے تو یہی نتیجہ نکلے گا، ہم نے طے کیا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف منفی سیاست نہیں کریں گے،دہشت گردی شکار پور، خیر پور، صفورا میں ہوتو سہولت کار پکڑے جاتے ہیں، پنجاب اور بلوچستان میں کیوں نہیں پکڑے جاتے،موجودہ حکومت پر دہشت گردی کرانے کے الزامات نہیں لگانے چاہئیں، لیکن آخر کیا وجہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلا ن پر عمل نہیں ہوتا اور ایک صوبے میں ہی کیوں کارروائی ہوتی ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب پر آج تک پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، آج بھی پیشکش کرتے ہیں کہ پارلیمانی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بنا لیں جس میں ادارے جواب دہ ہوں ،سب کو مل کر ریاست کے شہریوں کی حفاظت کرنی چاہیے۔