ملتان (نمائندہ جنگ)پاکستان عوامی کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کرپشن، دہشتگردی اور عوام دشمن پالیسیوں کو چیلنج کرنے پر شریف حکومت نے ماڈل ٹائون میں 14 لاشیں گرائیں،اداروں کو فیصلہ کرنا ہو گا شریف برادران کا اقتدار اور کاروبار اہم ہے یا ملک اور قوم کامفاد، قصاص ملنے تک شریف برادران کا پیچھا کرتے رہیں گے ، قصاص کی تحریک ، انصاف کی فراہمی اور ظلم کے خاتمے کی تحریک ہے ، پاکستان کی سالمیت پر حملے کرنے والوں کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ۔ وہ لاہور سے بذریعہ ویڈیولنک ملتان میں قصاص اور سا لمیت پاکستان تحریک کے سلسلے میں احتجاجی ریلی اور دھرنے سے خطاب کرہے تھے،شیخ رشید نے کہا کہ متحدہ کے قائد نے ملکی سالمیت پر حملہ کیا جبکہ چوہدری سرور نے کہا کہ حکمرانوں کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ۔ جمشیددستی،، خواجہ عامر فرید کوریجہ، فیاض وڑائچ، سردار شاکر مزاری،ڈاکٹر زبیر،عرفان یوسف،مظہرعلوی،افنان بابر،انجینئر رفیق نجم،عابدہ بخاری،رائو محمد عارف رضوی و دیگر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ شدید طوفانی بارش کے باوجوداحتجاجی دھرنے میں بڑی تعداد میں کارکنوں نے شرکت کی۔اپوزیشن جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے دھرنا دیا۔خواتین کی بڑی تعداد بھی احتجاج میں شریک ہوئی، شرکاء انے گو نواز گو ،قاتلوں جواب دو خون کا حساب دو کے فلک شگاف نعرے لگائے۔احتجاجی دھرنا گھنٹہ گھر چوک سے شروع ہوکر نواں شہر چوک پر اختتام پذیر ہوا۔طاہر القادری نے اپنے خطان میں مزید کہا کہ وزیراعظم بتائیں پاکستان کی سا لمیت پر حملے کرنے والوں کے خلاف انہوں نے کیا ایکشن لیا؟قوم جاننا چاہتی ہے پاکستان کو توڑنے کے مشن پر کاربند کلبھوش کی گرفتاری، سانحہ کوئٹہ، مقبوضہ کشمیر کی بربریت اور پارلیمنٹ میں افواج پاکستان کے خلاف بار بار ہرزہ سرائی پر ان کی زبان گنگ کیوں ہے؟وہ کن کے احسانات کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں کہ ملکی سا لمیت کا تحفظ ثانوی حیثیت اختیار کر گیا۔ قصاص ملنے تک شریف برادران کا پیچھا کرتے رہیں گے۔قصاص کی تحریک انصاف کی فراہمی اور ظلم کے خاتمے کی تحریک ہے۔ ملک کی سا لمیت پر حملے ہورہے ہیں جبکہ ’’موٹروے برادران ‘‘ سڑکوں کے افتتاح کرنے میں مصروف ہیں۔ڈاکٹر طاہر القادری نے شریف برادران سے سوالات پوچھتے ہوئے کہا کہ 17 جون کو 14 لاشیں کیوں گرائیں؟ ہماری ایف آئی آر درج کیوں نہ ہونے دی؟جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کیوں دبا کر بیٹھے ہوئے ہیں؟ ماڈل ٹائون کا محاصرہ کیوں کیا؟ ہمارے ہزاروں کارکنوں کو پابندسلاسل کیوں کیا؟دو سال سے انصاف کے راستے کا پتھر کیوں بنے ہوئے ہو؟ انہوں نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہماری ایف آئی آر آرمی چیف نے درج کروائی اس لیے ان سے انصاف مانگ رہے ہیں ،ملکی ادارے شریف برادران نے یرغمال بنارکھے ہیں۔ ان اداروں کے سربراہ شریف برادران کے زر خرید غلام ہیں ۔ ان کے پاس پانامہ کی دولت کے ذخائر ہیں۔ یہ ہر ایک کی قیمت لگاتے ہیں۔یہ ضمیروں کے سوداگر ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل سپریم کورٹ کے انتہائی معزز تین ججز نے کہا کہ بدعنوانی کا تدارک نہ ہوا تو ریاستی بنیادیں کھوکھلی اور انجام خطرناک ہو گا۔اس سے پہلے پاک فوج کے سربراہ نے کرپشن اور دہشت گردی کے گٹھ جوڑ کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔ہم انصاف کے اداروں سے پوچھتے ہیں دیر کس بات کی ہے ؟مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا کیس ثبوتوں کے ساتھ کارروائی کا منتظرہے ۔کرپشن کے 150 میگاسکینڈل کارروائی کے منتظر ہیں۔ قرضہ معافی سکینڈل کی عدالتی انکوائری کارروائی کی منتظر ہے۔