گرمی میں اضافے کے ساتھ ہی گیسٹرو کا مرض بھی وبائی صورت اختیار کرگیا، سکھر اور کوٹری کے مختلف علاقوں میں 40سے زائد گیسٹروں میں مبتلا مریضوں کو نجی اور سرکاری اسپتالوں میں لایاگیا ، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔
متاثرہ مریضوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سول اسپتال سکھر میں 16 مریض داخل کرائے گئے ہیں جن میں 9بچے، 3خواتین بھی شامل ہیں۔
ایم ایس سول اسپتال عبدالعزیز میمن کے مطابق گیسٹرو کے لئے وارڈ قائم کیا گیا ہے، جس میں گیسٹرو کے مریضوں کو مکمل طبی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سول اسپتال سکھر میں انتظامیہ اور ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف گیسٹرو کے امراض سے نمٹنے کے لئے مکمل طورپر الرٹ ہیں اور جو بھی مریض اسپتال کی اوپی ڈی میں لائے جاتے ہیں ان میں متعدد مریضوں کو اوپی ڈی میں دوائیں دے کر فارغ کردیا جاتا ہے ،جن کی طبعیت زیادہ خراب ہو انہیں اسپتال میں داخل کیاجاتا ہے۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کی جانب سے گیسٹرو کے مرض کی روک تھام اور علاج ومعالجے لئے کسی قسم کے اقدامات کئے جانے کا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔
علاوہ ازیں بلدیہ کوٹری کی جانب سے مضر صحت پانی کی سپلائی کے نتیجے میں گیسڑونے وبائی صورت اختیار کرلی ہے۔ اس سلسلے میں بلدیاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کوٹری کے مقام پر پانی کی حددرجہ کمی کے باعث پانی میں شدید آلودگی پیدا ہوگئی ہے۔
سحرش نگر اور قاسم آباد کے علاقوں کا سیوریج زدہ پانی بھی دریائے سندھ میں اخراج ہورہاہے، جس کے نتیجے میں پانی میں شدید آلودگی پیداہوگئی ہے اور یہی مضر صحت آلودہ پانی شہریوں کو سپلائی ہورہا ہے۔