سکھر (بیورو رپورٹ) سکھر و گرد و نواح کے علاقوں میں عیدالفطر قریب آنے کے ساتھ ہی کپڑے سینے کا کام کرنے والے درزیوں کا کام عروج پر پہنچ گیا۔ اہم تجارتی مراکز میں واقع درزیوں نے اپنی دکانوں پر ہاؤس فل کے بورڈ آویزاں کردیے۔ ہر سال کی طرح امسال بھی رمضان المبارک کے آغاز کے ساتھ ہی سکھر کے اہم تجارتی و رہائشی علاقوں میں واقع درزیوں کا سالانہ سیزن شروع ہوگیا ہے اور عیدالفطر کی آمد نزدیک آنے کے ساتھ ساتھ درزیوں کے پاس سلائی کے لئے کپڑوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔ درزیوں نے سالانہ سیزن سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے دکانوں میں مشینوں اور کاریگروں کی تعداد بھی بڑھادی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سوٹ بناکر اچھی کمائی کی جاسکے، دکانداروں نے سیپکو انتظامیہ کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے دوران بھی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے انتظامات کیے ہیں، دکانداروں نے ہیوی جنریٹرز لگالیے ہیں اور بجلی نہ ہونے کی صورت میں جنریٹرز کا استعمال کیا جارہا ہے جبکہ صبح سے لیکر رات دیر گئے تک دکانیں کھولی جارہی ہیں۔ اہم ترین کاروباری علاقوں نیم کی چاڑی، مشن روڈ، فرےئر روڈ، جناح چوک، ڈھک روڈ، میانی روڈ، باغ حیات علی شاہ، غریب آباد، شاہی بازار سمیت نیوپنڈ، نواں گوٹھ، ریجنٹ سینما، پرانا سکھر ودیگر علاقوں میں واقع درزیوں نے اپنی دکانوں پر ہاؤس فل کے بورڈ آویزاں کردیئے ہیں، اس وقت شہر میں موجوددرزی عام شہریوں سے سوٹ نہیں لے رہے ہیں اور صرف جان پہچان رکھنے والے مستقل کسٹمرز کے سوٹ سلائی کے لئے لیے جارہے ہیں، شہر میں عام دنوں میں فی سوٹ کی سلائی 500سے 600 روپے لی جاتی ہے تاہم سیزن کے دوران فی جوڑا سلائی کی قیمت 800روپے سے ایک ہزار روپے تک وصول کی جارہی ہے، متعدد درزی ایسے ہیں جنہوں نے اپنی دکانوں پر ہاؤس فل کے بورڈز آویزاں کردیے ہیں اور سلائی کے لئے کپڑے لانے والوں سے سوٹ نہیں لیے جارہے ہیں تاہم منت سماجت کے بعد زائد قیمت وصول کرکے سوٹ لیے جارہے ہیں۔ ہاؤس فل کے بورڈ آویزاں ہونے کے باعث متعدد شہری عید کیلئے سوٹ سلوانے کے لئے کافی پریشان نظر آرہے ہیں اور مختلف دکانداروں کے پاس جاکر سوٹ سلوانے کی کوششیں کررہے ہیں تاہم درزیوں کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ، کام زیادہ ہونے سمیت دیگر جواز بناکر سوٹ لینے سے انکار کیا جارہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ہر سال درزی اسی طرح نخرے کرتے ہیں کیونکہ اس طرح انہیں زیادہ فائدہ ہوتا ہے اور وہ سوٹ سلائی کی من مانی قیمت وصول کرتے ہیں، انہیں معلوم ہوتا ہے کہ عید کے لئے ہر شخص سوٹ لازمی سلوائے گا وہ جان بوجھ کر دکانوں پر ہاؤس فل کا بورڈ آویزاں کرتے ہیں تاکہ سوٹ کی سلائی کی من مانی قیمت وصول کی جاسکے۔ دوسری جانب درزیوں کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں ہر چیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، ماضی میں سوٹ کی سلائی میں استعمال ہونیوالا سامان کم قیمت میں آتا تھا، کاریگر کی تنخواہ بھی کم تھی اس لئے مناسب قیمت وصول کرتے تھے، اب سوٹ کی سلائی میں استعمال ہونیوالے دھاگے سے لیکر کاریگر کی تنخواہ تک ماضی کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ گئی ہے اور سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ بھی کی جارہی ہے جس کے باعث ہم لوگ جنریٹرز چلاکر اپنا کاروباری جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے اخراجات مزید بڑھ گئے ہیں، یہ سب اخراجات ہم نے سوٹ کی سلائی کرکے پورے کرنا ہوتے ہیں، ہم زائد قیمت وصول نہیں کررہے ہیں بلکہ اپنا جائز منافع وصول کررہے ہیں۔