• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
The Political Significance Of Na 120

تحریر واصف اوصاف :

این اے 120 کا حلقہ انتخابی سیاست میں ایک اہم مقام رکھتا ہے ۔ ماضی کو دیکھا جائے تو اس حلقےنے پاکستان پیپلز پارٹی کو بھرپور سپورٹ کیا۔

1970 کے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے اس حلقے سے انتخاب لڑا اور 78 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی ۔1977 میں بھی اس حلقے نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ملک محمد اختر کو سپورٹ کیا اور 58 ہزار 773 ووٹ سے کامیابی دلائی ۔

1985 کے انتخابات جنرل ضیا الحق کی نگرانی میں غیر جماعتی بنیادوں پر ہوئے جس کا پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کے اس حلقے سے پہلی بار میاں نواز شریف کو کامیابی ملی ۔

جنھوں نے 35 ہزار 710 ووٹ حاصل کیئے جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی اس حلقے میں قدم جمانے میں کامیاب نہ ہوسکی ۔1988 کے انتخابات میں میاں نواز شریف نے اسلامی جمہوری اتحاد میں شامل ہوکر اس حلقے سے انتخا ب لڑا اور49 ہزار 318 ووٹ حاصل کیئےجبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار 36 ہزار 65 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے ۔

1990 میں میاں نواز شریف کےخلاف پاکستان ڈیموکریٹیک الائنس قائم ہوا ۔ جس میں پاکستان پیپلز پارٹی شامل تھی۔ لیکن اس کے باوجود نواز شریف نے 59 ہزار 944 ووٹ سے کامیابی حاصل کی جبکہ پی ڈی اے کے امیدوار ایئر مارشل ریٹائر ڈ اصغر خان 39 ہزار 585ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر آئے ۔

1993 کے انتخابات میں حلقے کے عوام نے ایک بار پھر نواز شریف کو سپورٹ کیا اور 57ہزار 959ووٹوں سے کامیاب کیا جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار ضیا بخت بٹ 33 ہزار 142 ووٹ حاصل کرسکے ۔

1997 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف منظرعام پر آئی اور عمران خان نے بھی میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ۔

انھوں نے 9 حلقوں سے انتخاب لڑا۔ جس میں این اے 120 بھی شامل تھا جو اس وقت این اے 95 لاہور 4 کہلاتا تھا۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کے سربراہ ان انتخابات میں 50 ہزار 592 ووٹ حاصل کرکےکےکامیاب ہوئے، ان کے مدمقابل پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار حافظ غلام محی الدین 9 ہزار 623ووٹ حاصل کرسکے جبکہ عمران خان صرف 5ہزار 365 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ۔

پرویز مشرف کے دور میں یعنی 2002میں وزیر اعظم نواز شریف جلاوطن تھے جس کے باعث ان کی جگہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک نے انتخا ب لڑا اور 33ہزار741 ووٹ سے کامیابی حاصل کی ۔ جبکہ پی پی پی کے الطاف احمد قریشی 19 ہزار 483 ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر آئے۔

2008 میں وزیر نواز شریف کی وطن واپسی ہوئی لیکن طیارہ سازش کیس میں سزا کے باعث الیکشن کے لیئے نااہل قرار پائے ان کی جگہ مسلم لیگ ن کے
رہنما بلال یاسین نے انتخاب لڑا اور 65 ہزار 946 ووٹ سے جیت حاصل کی ۔ جبکہ پی پی پی کے امیدوار جہانگیر بدر 24 ہزار 380 ووٹ حاصل کرکےبھر دوسرے نمبر پر رہے ۔

2013 کے انتخابات میں میاں نواز شریف حصہ لینے میں کامیاب ہوئے اور اس حلقے سے 91 ہزار 683ووٹ حاصل کرکے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے لیکن ان انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف دوسری بڑی سیاسی قوت بن کر ابھری اور اس کی امیدوار یاسمین راشد 52 ہزار 354 ووٹ حاصل کیے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار حافظ زبیر کاردار 2605 ووٹ حاصل کرسکے اور میدان سے باہر ہوگئے۔۔

تازہ ترین