فائنانشل دنیا کا’’فائن آرٹسٹ‘‘ اور پاکستانی مالیاتی تاریخ کے وائٹ کالر کرائم کا بے تاج بادشاہ اسحاق ڈار ڈام لگا کر باہر بیٹھا ہے اور کسی بھی قیمت پر پاکستان واپسی سے گریز کرے گا کیونکہ معاملہ’’خود تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے‘‘ والا ہے۔ سمدھی، سمدھی کو اپنے ساتھ لے ڈوبے گا۔ ایسے ناقابل تردید ثبوت سامنے آئیں گے کہ ان کے بزرگ اور بچے بھی انہیں چیلنج نہ کرسکیں گے۔ انگلی نہ اٹھاسکیں گے، اعتراض نہ کرسکیں گے۔ایک طرف میجر اسحاق شہیددوسری طرف یہ اسحاق ڈارکیا ہمارے میجر اسحاق اس لئے جانیں قربان کرتے رہیں گے کہ یہ لوگ دیدہ دلیری سے ملک لوٹ لو ٹ کر بیرون ملک اثاثے بناتے رہیں؟ خدا کا خوف کرو اور ہر صورت اس شخص کو واپس لائو تاکہ یہ مافیا پوری طرح بےنقاب ہوسکے۔خدا کی پناہ.....ایک طرف میجر اسحاق شہید کے تابوت پر نڈھال ہمارے جواں سال شہید کی غمزدہ پتھرائی ہوئی معصوم بہن یا بیٹی جو شہید باپ، بھائی کے چہرے پر لگے شیشے پر یوں ہاتھ پھیر رہی ہے جیسے وہ کبھی اپنے شہید بابا، بھائی کی گود میں بیٹھ کر اس کے باریش چہرے پر پھیرتی ہوگی تو وہ مسکرادیتا ہوگا۔ٹی وی پر یہ منظر دیکھتے ہوئے یوں محسوس ہوا جیسے تابوت میں میجر اسحاق شہید نہیں میں خود محو خواب ہوں اور میری اکلوتی بیٹی شیشے کو نہیں میرے بے جان چہرے کو سہلا رہی ہے۔ یہ احساس میرے لئے سوہان روح بن رہا ہے اور دوسری طرف ڈار پاکٹ مار ہے جس کی اولاد عربوں اور اربوں سے لطف اندوز ہورہی ہے۔ کوئی تو ہو جو ٹھگی، ڈکیتی، لوٹ مار کی اس قسط وار کہانی کا انجام لکھے، کہیں تو فل سٹاپ لگے ورنہ یہ سب’’شریک جرم‘‘ سمجھو۔یہ ڈار نہیں، تاتار سے کہیں زیادہ خونخوار ہیں جن کا قتل و غارت دکھائی بھی نہیں دیتا۔ یہ سب غلط ہے تو آئے اور کیس کا سامنا کرے اور یہ ڈرامہ بند کرے کہ آج کل تو’’امراض قلب‘‘ کی اوقات ہی کیا رہ گئی ہے؟ حدیبیہ کیس سے پہلے کیسے ہنستا کھیلتا غڑغوں غڑغوں کرتا پھرتا تھا۔ اس کے سوٹ ٹائیاں اور آنیاں جانیاں قابل دید تھیں۔ ادھر’’حدیبیہ‘‘ آیا ادھر ہارٹ پرابلم شروع اور پھر نوسربازوں کی طرح رفوچکر ہو کر لندن جابیٹھا۔اتنے ہی بس جری تھے حریفان آفتابچمکی ذرا سی دھوپ تو’’لندن‘‘ میں جاگھسےلیکن جہاں بھی جاگھسے.....اسے ہر صورت واپس لایا جائے کیونکہ ملکی سیاسی منظر پر چھائی دھند بلکہ’’سموگ‘‘ سے جان چھڑانے کا یہی ایک’’شارٹ کٹ‘‘ ہے ورنہ ’’مجھے کیوں نکالا؟‘‘ اور’’پاناما اقامہ‘‘ والا فراڈ بھی یونہی چلتا رہے گا۔ سمدھی کا سمدھی یونہی لفظوں کی لڈو کھیلتا، جلیبیوں کو تلتا اور معصوم لوگوں کو کنفیوژ کرتا رہے گا۔ کبھی کبھی تو یہ خیال بھی آتا ہے کہ نواز شریف کو کرپشن کا کلاسیکل راگ بھی اسی نے رٹایا۔ مقامی وارداتوں کو بین الاقوامی رنگ اسی شخص نے دیا ورنہ شاید یہ نواز شریف کی دنیا نہیں تھی۔ اسی لئے بزرگوں نے بری صحبت سے بچنے کا کہا ہے۔صرف ’’حدیبیہ‘‘ کے فول پروف مجرموں کو ہی منطقی انجام تک پہنچادیا جائے تو ملک و قوم کو پونے امراض سے نجات مل جائے گی کیونکہ یہ واقعی اوپن اینڈ شٹکیس ہے.....اک ایسا کیس جس کے فیصلہ پر کوئی بکتر بند بے غیرت اور جماندرو ڈھیٹ، پی ایچ ڈی جھوٹا بھی دھول نہ اڑاسکے گا۔ خدارا! حدیبیہ کو قدرت کا ہدیہ اور انمول تحفہ سمجھیں اور اس کا پیچھا کریں۔ ڈار کا تعاقب یوں کیا جائے جیسے پرانے زمانوں میں ماہر شکاری ہرنوں کی ڈار کا کیا کرتے تھے۔ اس آدمی کے اعترافی بیان کا ہر ہر لفظ سچ ہے جس کی تصدیق بہت ہی سادہ ہے اور شاید یہ واحد مجرم ہے جو سچ بول کر مکرنا اس لئے بھی ضروری سمجھ رہا ہے کہ اسے متعارف کرانے والوں کے وارے میں نہیں۔ یہ کٹہرے میں آگیا تو’’نظریہ شریف‘‘المعروف نواز شریف کہاں جائے گا؟ کیا کرے گا؟ کیا کہے گا؟ جھوٹ بولنے کی بھی گنجائش نہ بچے گی‘‘۔حضور!یہ ملک کسی اور کاری وار، پاکٹ مار اور ڈار کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہ گیا۔ یہ میں نہیں اس ملک کے مالیاتی اعداد و شمار کہہ رہے ہیں۔’’حدیبیہ‘‘ سمدھیوں کے خاندانوں ہی نہیں، پوری ن لیگ کیIntegrityکے سامنے سلگتا سوال ہے۔ غور کریںRobert J. Mccrackenجیسا آدمی امریکہ جیسی سپر پاور کے با رے میں کیا کہتا ہے۔"The greatest danger facing the United States is not a military lag but a slump in personal and public integrity".میں اپنے قارئین سے دست بستہ معافی مانگتا ہوں کہ اس وقت مجھےIntegrityکا مناسب ترجمہ نہیں سوجھ رہا ہے کیونکہ میں جسمانی طور پر بھی شدید تکلیف میں مبتلا ہوں اور اوپریشن کا منتظر لیکن ترجمہ کیا پرابلم ہے،سنیں"The integrity of men is to be measured by their conduct, not by their speeches."اور یہ تو انتہا سمجھیں....."Character is made by many acts; It may be lost by a single act".’’حدیبیہ ‘‘ قدرت کا انمول تحفہ سمجھو۔اس کی قدر کرو، اس کا پیچھا کرومیجر اسحاق شہید اور اسحاق ڈار میں سے کسی ایک کا انتخاب کرلو؟نواز شریف کہتا ہے میجر اسحاق شہیدوں کے قافلے میں شامل ہوگئے تو صاحب اسحاق ڈار کس قافلے کا مسافر ہے اور میر کارواں کون ہے؟ اعتزاز نے خوب کہا کہ نواز شریف کے خلاف زندہ ثبوت تو ہسپتال کے بستر پر لیٹا ہے۔