• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کلاس روم ایجوکیشن آن لائن ایجوکیشن سے زیادہ بہتر ہے

کلاس روم ایجوکیشن آن لائن ایجوکیشن سے زیادہ بہتر ہے

آجکل آن لائن کوچنگ یا ٹیوشن ایک رجحان بن چکا ہے ،جبکہ بہت سے تعلیمی ادارے مجازی راستے( virtual route) کی طرف جا رہے ہیں،تاہم اب بھی کلاس روم ایجوکیشن میں تدریس کو اہمیت دی جاتی ہے،جہاں اساتذہ طالب علموں کی خوابیدہ تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لیے اپنا تعلیمی تجربہ نئی نسل کو منتقل کرتے ہوئے براہ راست انہیں پڑھاتے ہیں،جس کی افادیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جاسکتا ۔نہ صرف آپ اپنے استادِ محترم سےسیکھتے ہیں بلکہ اپنے ہم جماعت ساتھی طالب علموں سے علمی دوستی کا رشتہ استوار کرکے ایک دوسرے کے تعلیمی تبادلہ خیال بھی کرسکتے ہیں جو دور بیٹھے آن لائن اساتذہ اور طلبہ نہیں کرسکتے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کلاس روم تعلیم نہ صرف طلبہ بلکہ اساتذہ کے لیے بھی مفید ثابت ہوئی ہے ۔

ڈیجیٹل یا آن لائن تعلیم آپ کے لیے اضافی معاون تو ہوسکتی ہے لیکن اسکول، کالج ،یونیورسٹی کا کلی متبادل نہیں ہوسکتی جس کی سات وجوہ ہیں،جنہیں آپ سات دن سے تعبیر کریں یا زندگی کے سات راستے انہی سے گزر کر آپ کو علم و دانش کی دنیا میں داخل ہونا پڑتا ہے اور اس سفر میں آپ کے لیے شفیق والد یا والدہ کا کردار استاد اور استانی ادا کرتے ہیں جو اپنے علم سے آپ کے اذہان کو روشن کرتے ،مشکل حالات میں رہنمائی کرتے اور زندگی میں کامیاب ہونے کے گر بتاتے ہیں جو ایک آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ نہیں کرسکتی۔اس کا کام اتنا تو ہوسکتا ہے کہ کلاس روم لیکچرز کو باآسانی ریکارڈ کرلیں لیکن دیکھتی آنکھوں،کھلی سماعتوں سے جو تجربہ آپ حاصل کرتے ہیں وہ تنہائی میں ممکن نہیں! ممکن ہےآنے والے ادوار کلاس روم ایجوکیشن کو ختم کردیں لیکن ایسی نسل تنہا ئی کا شدید شکار ہوگی۔مصنوعی ذہانت کے بطن سے جنم لینے والا ابلاغ بہرکیف جذبات و احساسات سے عاری ہوگا۔روبوٹ کا مشینی دماغ بھی اتنا ہی سوچ سکتا ہے جتنی سوچ ہم نے ڈالی ہے۔اس لیے کلاس روم ہمارے لیے اتناہی لازمی ہے جیسے یہ معاشرہ جہاں ہم ہر قسم کے لوگوں سے ملتے اپنے جذبات شیئر کرتے ہیں۔

1۔کلاس روم ایجوکیشن باہمی تعاون کے ساتھ سیکھنے کے عمل کو فروغ دیتی ہے

بنیادی طور پر کلاس روم کا ماحول باہمی تعاون کے ساتھ سیکھنےکے عمل کی حوصلہ افزائی اور فروغ کے لیے بہت ضروری ہے ۔ باہمی تعاون کے ساتھ سیکھنے کے عمل میںایک طالب علم دوسرے طالب علموں سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔ اسے پتہ چلتا ہے کہ دیگر طالب علموں نے کیسےایک سبق کو یاد کیا۔اس سے وہ زیادہ بہتر اور آسان انداز میں سیکھنے کا شعور حاصل کرتا ہے ۔مسابقتی ماحول میںوہ تعلیم کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے کوشاںرہتا ہے۔زیادہ سے زیادہ سیکھنے کی لگن بڑھتی ہے۔وہ کلاس روم کے اندر اورباہراپنی تعلیمی قابلیت کو پروان چڑھانے کی جستجو میں لگا رہتا ہے کہ کس طرح اپنے ہم جماعتوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی دکھاؤں۔

2 ۔’’ ناقدانہ سوچ کی مہارت‘‘(critical thinking skills) میں اضافہ کرتی ہے

کلاس روم ایجوکیشن طالب علم کی ناقدانہ سوچ کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہے ۔ کلاس روم میں طالب علم کوبراہ راست سوالات کرنے اور مباحث میں مشغول ہونے کا موقع ملتا ہے ،جس سےاس میں رائے یا دلائل وضع کے لیے تنقیدی سوچ کی مہارت پروان چڑھتی ہے اور وہ چیزوں کے باطن میں اترنے پر مجبور ہوتا ہے،ساتھ ہی اس میں حوصلہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ زیادہ منفرد اورتخلیقی انداز سے سوچے۔اس طرح اس میں اختراعی و تخلیقی صلاحیتیں پیدا ہوتی ہیں جو آگے چل کر کام یاب سائنس داں اور خیال ساز کے روپ میں ابھارتی ہیں۔

3 ۔سماجی تعلقات ِعامہ اور مہارتوں میں بہتری

کلاس روم کے اندر طلبا ساتھیوں کے ساتھ سماجی بات چیت کا تجربہ اور اساتذہ کے ساتھ تعلق قائم کرتے ہیں ۔ نصابی تعلیم کے دائرے کے اندر رہتے ہوئےسماجی طور پر طالب علموں کے مابین تعلق کلاس روم ایجوکیشن کاایک اہم پہلو ہے ۔

4 ۔ تنظیمی صلاحیتوں کو نکھارتی ہے

کلاس روم تعلیم طالب علم کوا سکول بروقت پہنچنے جیسی مبادیات کے ساتھ آغازِ تعلیم ہی سے تنظیمی صلاحیتوں کو فروغ دینا سکھاتی ہے ۔ ایک براہ راست کلاس روم میں طالب علم اسکول میں دیا گیا ہر کام پورا کرتے ہیں،رات سونے سے پہلے ہوم ورک، quizzes میں دلچسپی لیتے ہیں۔ تاریخ ِ مقرر تک اسائنمنٹس مکمل کرنے کے لیے فعال رہتےاور کلاس میں اس پر بات چیت کے لئے تیار رہتے ہیں۔اس طرح عملاً طلبہ اپنے وقت کو منظم کرنے، اپنے اسائنمنٹس کو ترجیح دینے اور گھر پر ہوم ورک مکمل کرنے کاسلیقہ سیکھتے ہیں۔

5 ۔ طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتی ہے

کلاس روم تعلیم میں استاد کی جسمانی موجودگی طالب علموں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے،طالب علم اور استاد ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ دلچسپ سرگرمیوں کے ذریعے طالب علموں کو تعلیم کی طرف مائل کیا جاتا ہے ۔اس سے طالب علموں کو ایک سیشن اور کلاس کے دوران زیادہ سے زیادہ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

6 ۔سیکھنے میں دشوار ی اور مسائل کو دیکھتے ہوئے اندازِ تدریس بدلا جاسکتا ہے

کلاس روم میں طلبہ کی صلاحیتوں کے مطابق اساتذہ اپنےتدریسی انداز کو تبدیل کر سکتے ہیں۔

کلاس روم میں معلمین کئی سرگرمیوں سے طالب علموں میں سیکھنے کے شوق کو بڑھا سکتے ہیں۔وہ انہیں بصری سرگرمیوں سے سکھا سکتے ہیں۔ اگر کوئی بات سمجھ نہیں آرہی تو وضاحت سے رہنمائی کرسکتے ہیں۔طالب علموں کو کوئی بات سمجھ نہیں آرہی تو وہ اسی وقت اپنے اساتذہ سے معلوم کرکے اپنی الجھن دور کرسکتے ہیں ۔

تازہ ترین