• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمیں ایک دوسرے کی ثقافت کا احترام کرنا چاہئے،ڈاکٹر فوزیہ سعید

جامشورو(نامہ نگار) اپنی ثقافت سے پیار، شعور اور آگہی کی علامت ہے۔ پاکستان خوبصورت ثقافتوں کا گلدستہ ہے، جس کے رنگوں کی بہار اور خوشبو پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ نوجوان ثقافتی روایات کے امین و محافظ ہیں ان میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ان کی بدولت یہ قیمتی ورثہ اپنی اسی خوبصورتی کے ساتھ نسل در نسل وسعت و بقا حاصل کر سکے۔ ثقافتیں اقوام کے مابین پُل کا کردار ادا کرتی ہیں، ہمیں ایک دوسرے کی ثقافت کا احترام کرتے ہوئے خوشی کے مواقع کو مشترکہ طور پر منانا چاہئے۔ ثقافت کو سیاسی اور ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنا نہایت خطرناک ہے، جس سے بچنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار ملک کی مشہور مصنفہ، متحرک ثقافتی شخصیت اور لوک ورثہ پاکستان کی سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر فوزیہ سعید نے جامعہ سندھ جامشورو کے انسٹیٹیوٹ آف سندھالوجی میں ”ثقافتی تحرک کا فروغ: چیلنجز اور مواقع“ کے زیر عنوان لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ سندھ اسٹڈیز لیکچر سیریز کے تحت پیرحسام الدین راشدی آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والے اس پروگرام میں لیکچر دیتے میں ڈاکٹر فوزیہ سعید نے مزید کہا کہ ہمارے ہاں منفی چیزوں کو بھی ثقافت کا حصہ قرار دے کر ابھارنے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے مختلف ذاتی مفادات لیے جاتے ہیں، جن میں نام نہاد غیرت کے نام پر کارو کاری کے واقعات بھی شامل ہیں، جنہیں کسی بھی طرح ثقافت کا حصہ نہیں کہا جا سکتا۔ ثقافتیں محبت و امن کا پیغام دیتی ہیں، ان میں کسی معصوم و بے گناہ کا خون بہانے کی کوئی گنجائش نہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ سعید نے مزید کہا کہ ثقافت کو کئی چیلنجز درپیش ہیں، جن میں سے ایک چیلنج شدت پسندانہ رویہ بھی ہے، جس سے بچنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافت کے مثبت پہلوؤں کو پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے، اور ناکاری پہلو جنہیں روایت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، اس کو قابو میں لانا پڑیگا۔ انہوں نے کہا کہ 70 سال گذرنے کے باوجود قومی ثقافتی پالیسی کا نا بننا باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لوک ورثہ پاکستان کے پلیٹ فارم پر اس سلسلے میں بھرپور ہوم ورک کیا اور بہت کوششیں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی اداروں میں ثقافت کے ماہر لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے اس کے سوا بہتر نتائج حاصل نہیں ہو سکیں گے۔
تازہ ترین