اسلام آباد(آئی این پی ،جنگ نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن بے بس ہو جائے تو اور بات ورنہ یہ بات ذہن سے نکال دیں کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہوں گے کاغذات نامزدگی معاملے پر الیکشن میں تاخیر کا خدشہ تھا، الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر جواب داخل کرے، الیکشن کے معاملات جنگی بنیادوں پر چلنے ہیں، نئے اور پرانے ضابطہ اخلاق کا موازنہ کرینگے۔پیر کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے انتخابی اصلاحات سے متعلق ورکرز پارٹی کی جانب سے دائر کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) الیکشن کمیشن نے عدالت عظمی کو بتایا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر ضابطہ اخلاق بنایا۔ درخوا ست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ انتخابی اصلاحات پر 2012 میں فیصلہ دے چکی ہے، جس میں الیکشن کمیشن کے اختیارات کا تعین بھی کردیا گیا ہے۔درخواست گزار کے مطابق فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ ملکر ضابطہ اخلاق طے کیا لیکن انہیں خدشہ ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق میں تبدیلی کی گئی ہے۔ ڈی جی الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے بعد الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق کا جائزہ لیا اور نیا ضابطہ اخلاق ترتیب دیا گیا ہے۔ نیا ضابطہ اخلاق 2018 کے انتخابات کے لیے بنایا گیا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود کو بے بس سمجھتا ہے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کو کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہونے دیں گے، الیکشن کمیشن بے بس ہو جائے تو اور بات ہے، کاغذات نامزدگی کے معاملے پر الیکشن میں تاخیر کا خدشہ تھا۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر آج ہی جواب داخل کرے، الیکشن کے معاملات جنگی بنیادوں پر چلنے ہیں، نئے اور پرانے ضابطہ اخلاق کا موازنہ کرینگے۔ اسکے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت (آج) بروز منگل 5 جون تک کیلئے ملتوی کردی۔