اسلام آباد(ایجنسیاں )مسلم لیگ (ن) کے قائد اورسابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سب کچھ آئین سے بالاتر ہو رہا ہے‘ مشرف جیسے شخص کو کیسے گارنٹی دی جا سکتی ہے؟‘مشرف کو چھوٹ دینا کونسا قانون ہے ‘کس آئین کے تحت مشرف کواجازت دی گئی، اس کی شق ہمیں بھی پڑھادیں‘ایک طرف سنگین غداری کا مقدمہ دوسری طرف الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت مل گئی،مجھے اپنی بیگم کی عیادت کے لیے 3 دن کا استثنیٰ بھی نہیں مل رہا‘دشمنوں کی خواہش ہے کہ مجھے جیل میں ڈال دیا جائے‘بزدل آدمی نہیں‘سوچنے والے سوچتے ہوں گے، کیسے آدمی سے پالا پڑا ہے‘کسی کو دھاندلی نہیں کرنے دیں گے ۔ جمعہ کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں نواز شریف نے سوال اٹھایا کہ ہماری عقل و فراست میں یہ بات نہیں آ رہی، کہاں گیا آئین و قانون، آرٹیکل 6 اور کدھر گئے سارے مقدمے؟، ʼمشرف کے خلاف ایک طرف تو سنگین غداری کا مقدمہ چل رہا ہے اور دوسری طرف انہیں الیکشن لڑنیکی مشروط اجازت مل گئی جبکہ مجھے تاحیات نا اہل کر دیا گیا۔انہوں نے سوال کیاکس آئین اور قانون میں مشروط اجازت دینے کا لکھا ہے، ہمیں بھی دکھا دیں، سب لوگ حیرت میں ڈوبے ہوئے ہیں کہ چیف جسٹس ایسا حکم کیسے دے سکتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ کوئی قتل کر دے،آئین توڑ دے، تباہی پھیر دے، لیکن چیف جسٹس چاہیں گے تو اسے کچھ نہیں کہا جائے گا۔نواز شریف نے کہا اکبر بگٹی قتل کیس میں مشرف شامل ہے، ججوں کو نظر بند کرنے، 12 مئی کے واقعے اور 2 بار آئین توڑنے میں مشرف شامل ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ انہیں گرفتار نہ کیا جائے، یہ کون سا آئین ہے؟ اس آئین کی شق ہمیں بھی پڑھا دیں۔بعدازاں منڈی بہاؤالدین میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے میاں نوازشریف کا کہناتھاکہ دشمنوں کی شدید خواہش ہے کہ مجھے جیل میں ڈال دیا جائے‘میں کوئی بزدل آدمی نہیں ہوں‘سوچنے والے سوچتے ہوں گے، کیسے آدمی سے پالا پڑا ہے‘ گزشتہ 70 سال میں چند لوگ عوام کی قسمت کا فیصلہ کرتے رہے ہیں لیکن اب ایسا نہیں ہوگا۔