• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
غضب کی گرمی اور عید کی تیاری

تحریر : صبا نازعنایت

سورج پوری آب و تاب کے ساتھ آگ برسارہاہے اورہوائیں بھی روٹھی روٹھی ہیں ایسے میں گرمی سےحال بھی بہت برا ہے،لہذا عید کی تیاری گویاجوئے شیر لانے سے کم نہیں ہے۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ گزرتے ہی جہاں مارکیٹوں میں خریداروں کا ہجوم دکھائی دیتا تھا اب ان ہی بازاروں میں گرمی کی شدت کے باعث سناٹا نظر آتا ہے، لیکن ظاہر ہےخواتین .... عید کی تیاریوں سے کنارا کشی اختیار نہیں کر سکتیں ۔

اِن دنوںدن کی نسبت شام و رات میں خواتین مارکیٹوں ، بازاروں اور مالز کا رخ کر رہی ہیں تا کہ گرمی کی لہر سے بھی بچا جا سکے اور ساتھ ہی عید کی شاپنگ بھی ہوجائے ۔ دیگر ممالک میں تہوار آتے ہی اشیاءکی قیمتوں میں کمی ہوجاتی ہے لیکن یہاں معاملہ برعکس ہے ،کسی بھی تہوار کی آمد کے ساتھ ہی دکاندار اشیاء کی قیمتوں میںاس قدر دگنا اضافہ کر دیتے ہیں کہ اُن کی تو عید سے پہلے عید ہوجاتی ہے، اس پر بازاروں ا ور مالز میں بالخصوص خواتین کی گہماگہمی دیکھنے والی ہوتی ہے ۔ عید کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، خواتین، بچے اور بڑے سحری تک شاپنگ کی دھن میں مگن ہیں۔ کوئی نئے کپڑے خرید رہا ہے تو کوئی کپڑوں کے ساتھ میچنگ کی چیزیں ، کوئی جوتے خریدنے میں مصروف ہے اور کسی کومیچنگ کی جیولری نہیں مل رہی۔ خواتین کی تیاریاں چاند رات تک یونہی جاری رہتی ہیں، غرض اس معاملے میں خواتین خاص دیوانگی رکھتی ہیں ۔

عید پر سب سے منفرد اور خوبصورت نظر آنے کے لیے خواتین کی تیاریاں قابلِ دید ہوتیں ہیں ۔ موسمِ گرما کی عید کے لیے خواتین بھاری بھرکم کپڑوں کی بجائے لان کے کپڑوں کو اہمیت دے رہی ہیں،تاہم عید کے روزلباس اور تیاری کےحوالے سے ہر خاتون کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ منفرد نظر آئے۔ زمانہ قدیم سے ہی خواتین سجنے سنوارنے میں اپنی مثال آپ ہیں اور پھر عید کا موقع ہو تو بھلا وہ کیسے پیچھے رہ سکتیں ہیں شاید عید کی تیاری کا نام سن کر انہیں گرمی بھی کم لگنے لگتی ہے یہی وجہ ہے سخت سے سخت گرمی میں بھی خواتین بازاروں میں رونق جمائے ہوتیں ہیں ۔

غضب کی گرمی اور عید کی تیاری

بات ہو عید کی تیاری کی اور چوڑیوں کا ذکر نہ ہو یہ تو ممکن ہی نہیں جیسے سویوں کے بنا میٹھی عید پھیکی لگتی ہے ویسے ہی خواتین کی کلائیاں چوڑیوں کے بغیر سونی لگتی ہیں ۔خواتین کی اکثریت عید پر کپڑوں کی میچنگ کی چوڑیاں پہننا پسند کرتیں ہے، یہی وجہ ہے کہ آج چوڑیوں کے ریٹ بھی آسمان سے باتیں کرتے ہیں لیکن خواتین پھر بھی نہیں کتراتیں اور دکانداروں کے منہ مانگے داموں میں خرید لیتیں ہیں ۔ چوڑیوں کے ساتھ ساتھ ہاتھوں میں لگی مہندی خواتین میں مزید نکھار پیدا کر دیتی ہے اسی لیے وہ خواتین بھی جو سالہاسال مہندی نہیں لگاتیں عید کی خوشیوں میں رنگ بکھیرنے اپنے ہاتھوں کو رنگ حنا سے سجاتی ہیں ۔

خواتین اپنے سجنے سنوارنے کے ساتھ ساتھ عید والے دن گھر کو بھی چار چاند لگادیتی ہیں جس کے لیے بعض گھرانوں میں عید سے قبل نئے پردے ، کشن، کچن کے نئے سامان کے ساتھ ساتھ گھر کو رنگ و روغن بھی کیا جاتا ہے ۔ عید کے لیے خاص خاص کھانے پکانے کی فہرست بھی پہلے ہی تیار کر لی جاتی ہے تا کہ عید کا مزہ دوبلاہو سکے۔ سہیلیاں عید پر ایک دوسرے کے گھر جانے یا سیر و تفریح کی پلاننگ بھی عید سے قبل ہی کر لیتی ہیں تا کہ بعد میں کوئی سہیلی کسی قسم کے نخرے نہ دکھائے ۔ خواتین کی تیاریوں میں سب سے اہم کردار بیوٹی پارلر والے نبھاتے ہیں اکثریت خواتین اپنی چاند رات پا رلر کی نظر کر دیتی ہیں اور خود کو سنوارنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں آخر خود کو منفرد دکھانے کی جنگ بھی تو جیتنی ہے اور یوں گلی محلے میں کھولے گئے پارلر وں کے کاروبار بھی چمک اٹھتے ہیں ۔

اس سال سورج کا پارہ نیچے آنے کا نام نہیں لے رہا لیکن ہماری خواتین بھی کسی سے کم نہیں کیونکہ گرمی کم ہو یا نہ ہو عید کی تیاریاں تو بہرحال کرنی ہیں۔

تازہ ترین