• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عید کا چاند اور دوربین

کئی سال پہلے کی بات ہے ایک گاؤں میں چار، پانچ سو لوگ رہتے تھے، کام کاج کےلئے، ہاتھ پاؤں کا استعمال کرتے، سوچنے کےلئے دماغ کو کام میں لاتے، سفر کرنے کےلئے ستاروں کا سہارا لیتے اور ہوا کے رخ اور نمی سے اندازہ لگا لیتے تھے کہ بارش ہوگی یا آندھی چلنے کا امکان ہے، وہاں کا ماحول بھی بہت صاف ستھرا تھا ہوا کچھ یوں کہ ایک دن ایک دور دراز کے ماڈرن شہر کے کچھ لوگوں کا وہاں سے گزر ہوا ،وہ بڑے حیران ہوئے کہ یہ کتنے بیک ورڈ لوگ ہیں ،پیدل سفر کرتے ہیں ، موٹر سائیکل یا گاڑی ہے ہی نہیں، وہاں پر موجود بچوں کو اپنے ذہن سے حساب کے سوالات کرتے دیکھ کرتو بہت ہی ہنسے اور بولے، کتنے جاہل بچے ہیں، کیلکولیٹر آگیا ، کمپیوٹر آگیا ہے اور یہ زبانی دماغ کا استعمال کر رہے ہیں، اتنی دیر میں گاؤں کا ایک نوجوان ان کے پاس آیا اور کہا کہ مبارک ہو آپ سب کو، شوال کا چاند نظر آگیا ہے۔ ان لوگوں میں سے ایک نوجوان بولا کہ بھائی تمھارا دماغ خراب ہے چاند تو بغیر دوربین کے نظر ہی نہیں آتا اور ہمارے محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ چاند آج نظر آ ہی نہیں سکتا۔ یہ سن کر گاؤں کا نوجوان مسکرایا اور بولا کہ، دماغ میرا نہیں آپ کا خراب ہوا ہے، کیونکہ آپ نے اللہ کی دی ہوئی چیزوں کا استعمال چھوڑ کر ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کردیا ، جس سےدماغ بھی کمزور آنکھیں بھی کمزور اور گاڑی ، موٹر سائیکل کے استعمال سے جسم بھی ناکارہ کرلیا ،اس لئے اپنے دماغ کا علاج کروائیں۔ (زریاب شیخ)

تازہ ترین