ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ علم تھا کہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں آنے کا فی الحال کوئی خدشہ نہیں تاہم پاکستان اورایف اے ٹی ایف کے درمیان ایکشن پلان عملدرآمد کرنے کے لیے مذاکرات جاری ہیں ۔
ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ میں رہتے ہوئے ہمیں اس ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا ہوگا، کارکردگی بہتر ہوئی توگرے لسٹ سےنکل سکتے ہیں ورنہ مسائل پیدا ہوںگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے بھی کارکردگی کی بنیاد پر گرے لسٹ سے باہر آئے تھےجبکہ فروری میں بتا دیا گیا تھا کہ پاکستان کو جون میں گرے لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔
ایک سوال کےجواب میں ترجمان نےکہا بھارتی ہائی کمشنر کو سکھوں سے ملاقات کی اجازت دی تھی لیکن انہوں نے انکارکیا جبکہ سرجیکل اسٹرائیک بھارت کے تصورات کا حصہ ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان کو سیز فائر کی پیشکش قبول کرنی چاہیئے، جنگ بندی دیرپا امن کی جانب قدم ثابت ہو گی ، تمام افغان فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے، پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں بھر پور تعاون کر رہا ہےجبکہ ملا فضل اللہ کی ہلاکت کی رپورٹ پر پاکستان میں اطمینان کا سانس لیا گیاہے۔
ڈاکٹر فیصل کاکہناتھاکہ امریکہ کے ساتھ اعتماد سازی میں بہتری آئی ہےاور جنرل نکلسن کا پاکستان سے متعلق بیان حقائق کے برعکس ہے۔