آج سے 300 سال قبل اٹلی میں پیدا ہونے والی ماریا گائٹانا آنیزی (Maria Gaetana Agnesi) پہلی عورت تھی، جس نے ریاضی کی نصابی کتاب لکھی اور یونیورسٹی میں ریاضی کی استادمنتخب ہوئی۔ اس کی زندگی کی داستان متاثر کن ہے۔ وہ 16مئی 1718ء کو اٹلی کے شہرمیلان میں پیدا ہوئی، اس کا باپ ریشم کا ایک مالدار تاجر تھا،اُس کے 21 بچے تھے۔ ماریا ان میں سب سے بڑی تھی۔ پانچ برس کی عمر تک وہ فرانسیسی بولنا سیکھ گئی اور 11 برس کی عمر میں اس نے چند جدید اور کلاسیکی زبانوں پر عبور حاصل کر لیا۔ آنیزی کو بہترین تعلیم دینے کے لیے اس کا والد اپنے دور کے بڑے بڑے دانشوروں کو اپنے گھر بلاتا۔ جس سے اس کی صلاحیتوں میں مزید نکھار آیا۔
جب اس کے والد کی دوسری بیوی کا انتقال ہوا تو اس نے گھر اور اپنے چھوٹے بھائی بہنوں کی تعلیم کی ذمہ داری سنبھال لی۔ ایسا کرتے ہوئے اسے احساس ہوا کہ اٹلی کے طلبہ کو نئے دور کی ریاضی سے آشنا کرنے کے لیے نصابی کتاب کی ضرورت ہے۔ آنیزی کو ریاضی سے خصوصی لگاؤ تھا۔ اس کے خیال میں تجربے سے حاصل ہونے والے علم میں نقائص ہو سکتے ہیں اور وہ بحث طلب بھی ہیں، تاہم ریاضی سے یقینی سچ تک پہنچا جا سکتا ہے اور اس کی جستجوسے ایک خاص مسرت ہوتی ہے۔ نصابی کتاب لکھتے ہوئے وہ نہ صرف پڑھانے کا کام کر رہی تھی بلکہ طلبہ کے لیے تنقیدی سوچ کے در کھول رہی تھی۔
کتاب 1748ء میں دو جلدوں میں شائع ہوئی جس کا عنوان ’’تجزیے کے بنیادی اصول‘‘ تھا۔ نیوٹن اور اولر کی طرح اس نے کتاب لاطینی زبان میں نہیں لکھی بلکہ اسے عام اطالویوں کی زبان میں لکھا، تاکہ طلبہ آسانی سے سمجھ سکیں۔ اٹلی سے باہر پیرس اور کیمبرج میں اس دور کے اسکالروں نے اس نصابی کتاب کو اپنی یونیورسٹی میں پڑھانے کے لیے ترجمہ کیا۔ 1749ء میں ’’فرنچ اکیڈمی‘‘ نے اس کی تعریف ان الفاظ میں کی: ’’ہمارے خیال میں یہ سب سے جامع اور اعلیٰ کتاب ہے۔‘‘ ہم عصر ریاضی دان یاں ایٹین مونٹوکا نے بھی اسے خوب سراہا۔
وہ عورتوں اور غریبوں کی تعلیم کی زبردست حامی تھی۔ آنیزی کا خیال تھا کہ، فطری سائنسز اور ریاضی کو تعلیمی نصاب میں اہم مقام دیا جانا چاہیے۔ 1752ء میں اپنے والد کے انتقال کے بعد اس نے خود کو مذہب کے لیے وقف کرلیا۔ وہ غریبوں، بیماروں اور بے گھر افراد کی خدمت میں جت گئی۔ اس نے اس کا آغاز اپنے گھر میں ایک چھوٹا ساا سپتال قائم کر کے کیا، آہستہ آہستہ اس نے اپنی دولت اور ملنے والے تحائف اس راہ میں خرچ کر دیے۔ اس نے جہاں ریاضی میں مہارت حاصل کی وہیں انسانیت کی خدمت کو بھی اپنا شعار بنایا۔ انتقال 80 برس کی عمر میں اس کا ہوا۔