جس طرح عیدین کے مواقع پر فلمیں ریلیز ہونے کی روایت موجود ہے، اسی طرح کراچی‘لاہور‘ ملتان‘ فیصل آباد‘اسلام آباد‘گجرانوالہ سمیت کئی شہروں میں اسٹیج ڈرامے پیش کیے جانے کی روایت بھی عرصہ دراز سے قائم ہے۔کراچی لاہور میں اسٹیج ڈراموں کی تعداد دستیاب آڈیٹوریم کی مناسبت سے پیش کیے جاتے ہیں۔کراچی میں ایک دور تھا، جب معین اختر‘ عمرشریف‘ فرقان حیدر کی ٹیم ہرعید کے موقع پر ڈرامے پیش کرتے تھے۔ کراچی کے پروڈیوسرز، لاہور کے معروف فن کاروں کو اسٹیج پر پرفارم کرنے کے لیے مدعو کیا، ان میں بعض نامور فلمی اداکاروں کو بھی کراچی مدعو کیا گیا۔ کراچی میں ڈراما شائقین کے مزاج کو تبدیل کیا گیا۔ ڈراموں میں گانے اور رقص شامل کیے جانے لگے، تھیٹر ڈراموں کی شکل ہی بدل دی گئی ، جسے پاپولر ڈرامے کا نام دے دیا گیا۔ ناپا‘ الحمرا‘ لوک ورثہ اور پی این سی اے، کے تحت پیش کیے جانے والے ڈرامے آج بھی کہانی کے مطابق پیش کیے جاتے ہیں، جب کہ دیگر اسٹیج ڈرامے بغیر ریہرسل کے فن کاروں کی مرضی کے ڈائیلاگ کے ساتھ پیش کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ڈراموں کے معیار میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے۔
ماضی میں کراچی میں بھی ڈرامے کے اسکرپٹ کو کلچر ڈپارٹمنٹ کے انفارمیشن کے شعبے میں جمع کرانا لازمی ہوتاتھا اور ڈائریکٹر انفارمیشن کے اہلکار اچانک زیرنمائش ڈرامے کو چیک کرنے بھی آتے تھے ،پھر یہ سلسلہ ختم ہوگیا اور اسٹیج ڈرامے آزاد ہوگئے،جب کہ ماضی میں لال قلعہ سے لالو کھیت تک‘ مرزا غالب تعلیم بالغان جیسے لازوال ڈرامے پیش کیے گئے، جو آج بھی بہت مقبول ہیں۔
ان ڈراموں کی ہفتوں ریہرسل ہوتی تھی، عمرشریف جب لاہور شفٹ ہوگئے تھے، تو وہ عید سے ایک یادو روز قبل لاہور سے کراچی آتے تھے اور آناً فاناً ریہرسل اور ڈرامے تیار ہوجاتا تھا۔عمرشریف کی صلاحیتوں سے کسی کو انکار بھی نہیں ،وہ ایک دو دن کی ریہرسل میں ہی کام یاب ڈراما پیش کردیتے تھے، جس کے بعد کراچی کے تمام فن کاروں نے بھی یہی انداز اپنایا اور ڈرامے کے لیے اب ریہرسل کرنے میں فن کار سبکی محسوس کرنے لگے ہیں۔ انور مقصود بھی تھیٹر ڈراموں کے حوالے سے مستند نام ہے۔ اس سال بھی انہوں نے 12 اگست کو آرٹس کونسل میں ڈراما ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ پیش کیا، جو عیدالاضحیٰ کے دِنوں میں بھی زیرنمائش رہے گا۔
کاسٹ میں ساجد حسن‘ نذر حسین کے علاوہ تمام نئے فن کاروں سے ہدایت کار داورحسین نے اچھا کام لیاہے۔رواں سال عیدالاضحیٰ کے موقع پر آرٹس کونسل میں ’’بکرا ڈراما باز‘‘ ہدایت کارہ روفی انعم‘ ببرک شاہ‘ آصف خان‘ روبی انعم‘ اچھی خان‘ سہرمہ علی‘ راحیلہ اغا‘ صنم ناز‘ عمران ناگی‘ رئوف لالہ‘شکیل شاہ‘کمال ادریس‘ مہتاب شاہ‘ شانزے‘ عبدالقادر‘ ولی شیخ‘ یامین ہوانی‘ اسلم شاہ‘ عشرت ملک‘ سنپاغزل‘ ناصر خان‘ نعیم شوکی‘ بلال خان‘ فیصل راجہ‘ مسکان بیگ‘ اس ڈرامے کے پروڈیوسر ملک یعقوب نور ہیں۔اس ڈرامے کی خاص بات یہ ہے کہ لاہور سے اداکار آصف خان‘ ببرک شاہ‘ راحیلہ آغا‘ اچھی خان کو بطور خاص کراچی اسٹیج پر پرفارم کرنے آرہے ہیں۔
دوسرا ڈراما ’’بکرے پاکستانی‘‘اس کے پروڈیوسر شہزاد عالم‘ ہدایت کنور خورشید احمد‘ تحریر شکیل صدیقی کی ہے۔ فن کاروں میں سلیم آفریدی‘شکیل صدیقی‘پرویز صدیقی‘ علی حسن‘ عرفان ملک‘ سلیم شیخ‘ ایم شریف‘ نعیمہ گرج‘ حناملک‘ مہک نور‘ شاہدہ مرتضیٰ‘ ناصرہ نور‘ شبیر بھٹی‘ شہباز صنم‘ بشیرجیل صدیقی‘ شہباز خان‘ضیاء ظریف‘ ملک ناصر‘ عامر ریمبو اور دیگر شامل ہیں۔ معاون ہدایات‘ سہیل انصاری ہیں‘آرگنائزر شاہدہ مرتضیٰ میں میوزک مجتبی نقوی ترتیب دیں گے۔مذکورہ ڈراما آرٹس کونسل کے نیوآڈیٹوریم میں پیش کیاجائے گا۔خان آرٹ پروڈکشن کی پیش کش پشتو میوزیکل پروگرام ’’زخمی زخمی مابنام‘‘ کراچی آڈیٹوریم میں پیش کیاجائے گا جس میں عوامی گلوکار عظیم خان‘ فمل اسٹار علی جمال‘ فرح خان‘کرن‘ زرقا‘ مہک علی‘ سونیا خان‘ مسکان بیگ‘ زائم خان وغیرہ شامل ہیں۔ نیوی آڈیٹوریم (فلیٹ کلب) میں معروف پروڈیوسر شہزاد عالم میگا عیدمیوزیکل پروگرام، پیش کریں گے، جس میں کراچی اسٹیج کی معروف فن کارائیں‘ ماریہ خان‘ حمیرا خان‘ حناثانی ‘حنا ملک وغیرہ پرفارم کریں گی۔
کراچی اسٹیج کے سینئر ہدایت کار خادم حسین اچوی کا کھیل عیدالاضحیٰ پر نیشنل میوزیم پیش کیا جانا تھا۔ تاہم وہ چند ناگزیر وجوہات کی باعث ملتوی کردیاگیا۔